وعن يحيى بن عبد الله بن بحير قال: اخبرني من سمع فروة بن مسيك يقول: قلت: يا رسول الله عندنا ارض يقال لها ابين وهي ارض ريفنا وميرتنا وإن وباءها شديد. فقال: «دعها عنك فإن من القرف التلف» . رواه ابو داود وَعَنْ يَحْيَى بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ بَحِيرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي مَنْ سَمِعَ فَرْوَةَ بْنَ مُسَيْكٍ يَقُولُ: قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ عِنْدَنَا أَرْضٌ يُقَالُ لَهَا أَبْيَنُ وَهِيَ أَرْضُ رِيفِنَا وَمِيرَتِنَا وَإِنَّ وَبَاءَهَا شَدِيدٌ. فَقَالَ: «دَعْهَا عَنْكَ فَإِنَّ من القَرَف التّلف» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یحیی بن عبداللہ بن بحیر بیان کرتے ہیں، مجھے اس شخص نے بتایا جس نے فروہ بن مسیک کو بیان کرتے ہوئے سنا، وہ کہتے ہیں، میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارے پاس ابین نامی زمین ہے، ہماری زراعت و معیشت اسی زمین سے وابستہ ہے، لیکن وہاں کی وبا شدید ہے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے چھوڑ دو، کیونکہ بیماری کے قریب رہنا ہلاکت کو دعوت دینا ہے۔ “ اسنادہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (3923) ٭ فيه يحيي بن عبد الله بن بحير: مستور و شيخه مجھول لم يسم.»