مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الطب والرقى
حدیث نمبر: 4569
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة إن ناسا من اصحاب رسول الله صلى الله عليه وسلم قالوا لرسول الله: الكماة جدري الارض؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «الكماة من المن وماؤها شفاء للعين والعجوة من الجنة وهي شفاء من السم» . قال ابو هريرة: فاخذت ثلاثة اكمؤ او خمسا او سبعا فعصرتهن وجعلت ماءهن في قارورة وكحلت به جارية لي عمشاء فبرات. رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن وَعَن أبي هريرةَ إِنَّ نَاسًا مِنْ أَصْحَابِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالُوا لرسولِ الله: الْكَمْأَةُ جُدَرِيُّ الْأَرْضِ؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «الْكَمْأَةُ مِنَ الْمَنِّ وَمَاؤُهَا شِفَاءٌ لِلْعَيْنِ وَالْعَجْوَةُ مِنَ الْجَنَّةِ وَهِيَ شِفَاءٌ مِنَ السُّمِّ» . قَالَ أَبُو هُرَيْرَةَ: فَأَخَذْتُ ثَلَاثَةَ أَكْمُؤٍ أَوْ خَمْسًا أَوْ سَبْعًا فَعَصَرْتُهُنَّ وَجَعَلْتُ مَاءَهُنَّ فِي قَارُورَةٍ وَكَحَّلْتُ بِهِ جَارِيَةً لِي عَمْشَاءَ فَبَرَأَتْ. رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حسن
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے صحابہ میں سے کچھ لوگوں نے رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے عرض کیا، کھنبی زمین کی چیچک ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: کھنبی، من (من و سلوی) کی ایک قسم ہے اور اس کا پانی آنکھ کے لیے باعث شفا ہے، اور عجوہ (کھجور) جنت سے ہے اور وہ زہر کا تریاق ہے۔ ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں نے تین یا پانچ یا سات کھنبیاں لیں، انہیں نچوڑ کر ان کے پانی کو ایک شیشی میں رکھ لیا، اور میں نے اپنی اس لونڈی کی آنکھوں میں وہ پانی ڈالا جس کی آنکھوں سے پانی بہتا رہتا تھا، تو وہ اس سے صحت یاب ہو گئی۔ ترمذی، اور انہوں نے فرمایا: یہ حدیث حسن ہے۔ ضعیف، رواہ الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«[4569/1] حسن، رواه الترمذي (2068)»

قال الشيخ زبير على زئي: حسن


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.