وعن عثمان بن عبد الله بن موهب قال: ارسلني اهلي إلى ام سلمة بقدح من ماء وكان إذا اصاب الإنسان عين او شيء بعث إليها مخضبه فاخرجت من شعر رسول الله صلى الله عليه وسلم وكانت تمسكه في جلجل من فضة فخضخضته له فشرب منه قال: فاطلعت في الجلجل فرايت شعرات حمراء. رواه البخاري وَعَن عُثْمَانَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مَوْهَبٍ قَالَ: أَرْسَلَنِي أَهْلِي إِلَى أُمِّ سَلَمَةَ بِقَدَحٍ مِنْ مَاءٍ وَكَانَ إِذَا أَصَابَ الْإِنْسَانَ عَيْنٌ أَوْ شَيْءٌ بَعَثَ إِلَيْهَا مِخْضَبَهُ فَأَخْرَجَتْ مِنْ شَعْرُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَكَانَتْ تُمْسِكُهُ فِي جُلْجُلٍ مِنْ فِضَّةٍ فَخَضْخَضَتْهُ لَهُ فَشَرِبَ مِنْهُ قَالَ: فَاطَّلَعْتُ فِي الْجُلْجُلِ فَرَأَيْت شَعرَات حَمْرَاء. رَوَاهُ البُخَارِيّ
عثمان بن عبداللہ بن موہب بیان کرتے ہیں، میرے اہل خانہ نے پانی کا پیالہ دے کر مجھے ام سلمہ رضی اللہ عنہ کے پاس بھیجا، اور یہ دستور تھا کہ جب کسی کو نظر لگ جاتی یا کوئی اور مسئلہ درپیش ہوتا تو وہ پانی کا برتن ام سلمہ رضی اللہ عنہ کی طرف بھیج دیا کرتے، وہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے بال، جو کہ انہوں نے چاندی کی گھنٹی میں رکھے ہوئے تھے، نکالتیں اور انہیں اس شخص کے لیے (پانی میں) ہلاتیں اور بیمار آدمی وہ پانی پی لیتا۔ راوی بیان کرتے ہیں، میں نے اس ڈبیا میں جھانک کر دیکھا تو میں نے سرخ بال دیکھے۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (5896)»