وعن علي قال: بينا رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة يصلي فوضع يده على الارض فلدغته عقرب فناولها رسول الله صلى الله عليه وسلم بنعله فقتلها فلما انصرف قال: «لعن الله العقرب ما تدع مصليا ولا غيره او نبيا وغيره» ثم دعا بملح وماء فجعله في إناء ثم جعل يصبه على اصبعه حيث لدغته ويمسحها ويعوذها بالمعوذتين. رواهما البيهقي في شعب الإيمان وَعَن عَليّ قَالَ: بَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ يُصَلِّي فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى الْأَرْضِ فَلَدَغَتْهُ عَقْرَبٌ فَنَاوَلَهَا رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِنَعْلِهِ فَقَتَلَهَا فَلَمَّا انْصَرَفَ قَالَ: «لَعَنَ اللَّهُ الْعَقْرَبَ مَا تَدَعُ مُصَلِّيًا وَلَا غَيْرَهُ أَوْ نَبِيًّا وَغَيْرَهُ» ثُمَّ دَعَا بملحٍ وماءٍ فَجعله فِي إِناءٍ ثمَّ جَعَلَ يَصُبُّهُ عَلَى أُصْبُعِهِ حَيْثُ لَدَغَتْهُ وَيَمْسَحُهَا وَيُعَوِّذُهَا بِالْمُعَوِّذَتَيْنِ. رَوَاهُمَا الْبَيْهَقِيُّ فِي شُعَبِ الْإِيمَانِ
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نماز پڑھ رہے تھے آپ نے اپنا ہاتھ زمین پر رکھا تو بچھو نے آپ کو ڈس لیا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنا جوتا مار کر اسے مار دیا۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فارغ ہوئے تو فرمایا: ”اللہ بچھو پر لعنت فرمائے وہ کسی نمازی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو۔ “ یا فرمایا: ”کسی نبی کو چھوڑتا ہے نہ کسی اور کو۔ “ پھر آپ نے نمک اور پانی منگایا اور انہیں ایک برتن میں جمع کر دیا۔ پھر آپ اس انگلی پر جہاں اس نے ڈسا تھا ڈالنے لگے، اسے ملنے لگے اور معوذتین کے ذریعے اس سے پناہ طلب کرنے لگے۔ امام بیہقی نے دونوں روایتیں شعب الایمان میں ذکر کی ہیں۔ حسن، رواہ البیھقی فی شعب الایمان۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه البيھقي في شعب الإيمان (2575، نسخة محققة: 2340 وسنده حسن) [و ابن أبي شيبة في المصنف (398/7، 10/ 418. 419)] و حسنه الھيثمي وغيره.»