وعن عوف بن مالك الاشجعي قال: كنا نرقي في الجاهلية فقلنا: يا رسول الله كيف ترى في ذلك؟ فقال: «اعرضوا علي رقاكم لا باس بالرقى ما لم يكن فيه شرك» . رواه مسلم وَعَن عوفِ بن مَالك الْأَشْجَعِيّ قَالَ: كُنَّا نَرْقِي فِي الْجَاهِلِيَّةِ فَقُلْنَا: يَا رَسُولَ اللَّهِ كَيْفَ تَرَى فِي ذَلِكَ؟ فَقَالَ: «اعْرِضُوا عَلَيَّ رُقَاكُمْ لَا بَأْسَ بِالرُّقَى مَا لم يكن فِيهِ شرك» . رَوَاهُ مُسلم
عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم دورِ جاہلیت میں دم کیا کرتے تھے، ہم نے عرض کیا، اللہ کے رسول! آپ اس بارے میں کیا فرماتے ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اپنے دم مجھے سناؤ، ایسا دم جس میں شرک نہ ہو، اس میں کوئی حرج نہیں۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (64/ 2200)»