وعن عبد الله بن جعفر: ان النبي صلى الله عليه وسلم امهل آل جعفر ثلاثا ثم اتاهم فقال: «لا تبكوا على اخي بعد اليوم» . ثم قال: «ادعوا لي بني اخي» . فجيء بنا كانا افرخ فقال: «ادعوا لي الحلاق» فامره فحلق رؤوسنا. رواه ابو داود والنسائي وَعَن عبدِ الله بن جَعْفَرٍ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمْهَلَ آلَ جَعْفَرٍ ثَلَاثًا ثُمَّ أَتَاهُمْ فَقَالَ: «لَا تَبْكُوا عَلَى أَخِي بَعْدِ الْيَوْمِ» . ثُمَّ قَالَ: «ادْعُوا لِي بَنِي أَخِي» . فَجِيءَ بِنَا كَأَنَّا أَفْرُخٌ فَقَالَ: «ادْعُوا لِي الْحَلَّاقَ» فَأَمَرَهُ فَحَلَقَ رؤوسنا. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَالنَّسَائِيّ
عبداللہ بن جعفر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آلِ جعفر کو تین روز تک حالتِ غم میں رہنے دیا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کے پاس تشریف لائے تو فرمایا: ”آج کے بعد میرے بھائی پر مت رونا۔ “ پھر فرمایا: ”میرے بھتیجوں کو بلاؤ۔ “ ہمیں لایا گیا گویا ہم چوزے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”حجام کو میرے پاس لاؤ۔ “ آپ نے اسے حکم فرمایا تو اس نے ہمارے سر مونڈ دیے۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (4192) و النسائي (182/8 ح 5229)»