وعن بنانة مولاة عبد الرحمن بن حيان الانصاري كانت عند عائشة إذ دخلت عليها بجارية وعليها جلاجل يصوتن فقالت: لا تدخلنها علي إلا ان تقطعن جلاجلها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «لا تدخل الملائكة بيتا فيه اجراس» . رواه ابو داود وَعَنْ بُنَانَةَ مَوْلَاةِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ حَيَّانَ الْأنْصَارِيّ كانتْ عندَ عائشةَ إِذْ دُخِلَتْ عَلَيْهَا بِجَارِيَةٍ وَعَلَيْهَا جَلَاجِلُ يُصَوِّتْنَ فَقَالَتْ: لَا تُدْخِلُنَّهَا عَلَيَّ إِلَّا أَنْ تُقَطِّعُنَّ جَلَاجِلَهَا سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: «لَا تَدْخُلُ الْمَلَائِكَةُ بَيْتًا فِيهِ أَجْرَاس» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عبدالرحمٰن بن حیان انصاری رضی اللہ عنہ کی آزاد کردہ لونڈی بنانہ، عائشہ رضی اللہ عنہ کے پاس موجود تھی، اچانک کوئی بچی ان کے پاس لائی گئی اس نے گھنگھرو پہن رکھے تھے جن سے آواز آ رہی تھی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسے میرے پاس اس وقت تک مت آنے دینا جب تک تم اس کے گھنگھرو نہیں کاٹ دیتے کیونکہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”جس گھر میں گھنٹی ہو اس میں (رحمت کے) فرشتے داخل نہیں ہوتے۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (4231) ٭ في السند بنانة لا تعرف و ابن جريج مدلس و عنعن.»