عن المغيرة بن شعبة قال: ضفت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم ذات ليلة فامر بجنب فشوي ثم اخذ الشفرة فجعل يحز لي بها منه فجاء بلال يؤذنه بالصلاة فالقى الشفرة فقال: «ما له تربت يداه؟» قال: وكان شاربه وفاء فقال لي: «اقصه على سواك؟ او قصه على سواك» . رواه الترمذي عَن المغيرةِ بن شعبةَ قَالَ: ضِفْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَأَمَرَ بِجَنْبٍ فَشُوِيَ ثُمَّ أَخَذَ الشَّفْرَةَ فَجَعَلَ يَحُزُّ لِي بِهَا مِنْهُ فَجَاءَ بِلَالٌ يُؤْذِنُهُ بِالصَّلَاةِ فَأَلْقَى الشَّفْرَةَ فَقَالَ: «مَا لَهُ تَرِبَتْ يَدَاهُ؟» قَالَ: وَكَانَ شارِبُه وَفَاء فَقَالَ لي: «أُقْصُّه عَلَى سِوَاكٍ؟ أَوْ قُصَّهُ عَلَى سِوَاكٍ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيّ
مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں ایک رات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ہاں مہمان تھا آپ نے ایک پہلو (ران) کے متعلق حکم فرمایا تو اسے بھونا گیا، پھر آپ نے چھری لی اور اس کے ساتھ اس سے میرے لیے کاٹنے لگے، اتنے میں بلال رضی اللہ عنہ آپ کو نماز کے لیے اطلاع دینے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے چھری پھینک دی اور فرمایا: ”اسے کیا ہوا اس کے ہاتھ خاک آلود ہوں۔ “ مغیرہ رضی اللہ عنہ نے کہا: میری مونچھیں لمبی تھیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ دوں۔ “ یا فرمایا: ”تم خود مسواک پر رکھ کر انہیں کاٹ لو۔ “ سندہ صحیح، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده صحيح، رواه الترمذي (في الشمائل: 165) [و أبو داود (188) و أحمد (252/4، 255)]»