وعن عائشة قالت: كان رسول الله صلى الله عليه وسلم إذا اخذ اهله الوعك امر بالحساء فصنع ثم امر فحسوا منه وكان يقول: «إنه ليرتو فؤاد الحزين ويسرو عن فؤاد السقيم كما تسروا إحداكن الوسخ بالماء عن وجهها» . رواه الترمذي وقال: هذا حديث حسن صحيح وَعَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِذَا أَخَذَ أَهْلَهُ الْوَعْكُ أَمَرَ بِالْحَسَاءِ فصُنعَ ثمَّ أَمر فَحَسَوْا مِنْهُ وَكَانَ يَقُولُ: «إِنَّهُ لَيَرْتُو فُؤَادُ الحزين ويسرو عَن فؤاد السقيم كَمَا تسروا إِحْدَاكُنَّ الْوَسَخَ بِالْمَاءِ عَنْ وَجْهِهَا» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَقَالَ: هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے اہل خانہ میں سے کسی کو بخار ہو جاتا تو آپ جو کا حریرہ بنانے کا حکم فرماتے، جب وہ بنایا جاتا تو آپ انہیں حکم فرماتے اسے گھونٹ گھونٹ پیئو، نیز آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم فرمایا کرتے تھے: ”یہ غم زدہ شخص کو قوت بخشتا ہے اور مریض کے دل کو فرحت بخشتا ہے جس طرح تم میں سے کوئی خاتون پانی کے ذریعے اپنے چہرے سے میل دور کرتی ہے۔ “ ترمذی، اور فرمایا: یہ حدیث حسن صحیح ہے۔ اسنادہ حسن، رواہ الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه الترمذي (2039)»