وعن البراء بن عازب قال: صالح النبي صلى الله عليه وسلم المشركين يوم الحديبية على ثلاثة اشياء: على ان من اتاه من المشركين رده إليهم ومن اتاهم من المسلمين لم يردوه وعلى ان يدخلها من قابل ويقيم بها ثلاثة ايام ولا يدخلها إلا بجلبان السلاح والسيف والقوس ونحوه فجاء ابو جندل يحجل في قيوده فرده إليهم وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ وَالسَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجِلُ فِي قُيُودِهِ فَرده إِلَيْهِم
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ کے روز مشرکین سے تین شرائط پر صلح کی، مشرکین میں سے جو شخص آپ کے پاس آئے گا اسے واپس کیا جائے گا، اور مسلمانوں کی طرف سے جو اُن کے پاس آئے گا تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا اور وہ اگلے سال مکہ آئیں گے اور تین دن قیام کریں گے، اور وہ اپنا اسلحہ تلوار، کمان وغیرہ چھپا کر (نیام میں بند کر کے) لائیں گے۔ اتنے میں ابوجندل رضی اللہ عنہ اپنی بیڑیوں میں جھکڑے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں واپس کر دیا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2698) و مسلم (1783/92)»