مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
كتاب الجهاد
صلح کی شرائط
حدیث نمبر: 4043
وَعَنِ الْبَرَاءِ بْنِ عَازِبٍ قَالَ: صَالَحَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمُشْرِكِينَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ عَلَى ثَلَاثَةِ أَشْيَاءَ: عَلَى أَنَّ مَنْ أَتَاهُ مِنَ الْمُشْرِكِينَ رَدَّهُ إِلَيْهِمْ وَمَنْ أَتَاهُمْ مِنَ الْمُسْلِمِينَ لَمْ يَرُدُّوهُ وَعَلَى أَنْ يَدْخُلَهَا مِنْ قَابِلٍ وَيُقِيمَ بِهَا ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ وَلَا يَدْخُلَهَا إِلَّا بِجُلُبَّانِ السِّلَاحِ وَالسَّيْفِ وَالْقَوْسِ وَنَحْوِهِ فَجَاءَ أَبُو جَنْدَلٍ يَحْجِلُ فِي قُيُودِهِ فَرده إِلَيْهِم
براء بن عازب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حدیبیہ کے روز مشرکین سے تین شرائط پر صلح کی، مشرکین میں سے جو شخص آپ کے پاس آئے گا اسے واپس کیا جائے گا، اور مسلمانوں کی طرف سے جو اُن کے پاس آئے گا تو اسے واپس نہیں کیا جائے گا اور وہ اگلے سال مکہ آئیں گے اور تین دن قیام کریں گے، اور وہ اپنا اسلحہ تلوار، کمان وغیرہ چھپا کر (نیام میں بند کر کے) لائیں گے۔ اتنے میں ابوجندل رضی اللہ عنہ اپنی بیڑیوں میں جھکڑے ہوئے آئے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے انہیں واپس کر دیا۔ متفق علیہ۔
تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «متفق عليه، رواه البخاري (2698) و مسلم (1783/92)»
قال الشيخ الألباني: مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ
قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه