وعن انس: ان قريشا صالحوا النبي صلى الله عليه وسلم فاشترطوا على النبي صلى الله عليه وسلم ان من جاءنا منكم لم نرده عليكم ومن جاءكم منا رددتموه علينا فقالوا: يا رسول الله انكتب هذا؟ قال: «نعم إنه من ذهب منا إليهم فابعده الله ومن جاءنا منهم سيجعل الله له فرجا ومخرجا» . رواه مسلم وَعَن أنس: أَنَّ قُرَيْشًا صَالَحُوا النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاشْتَرَطُوا عَلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّ مَنْ جَاءَنَا مِنْكُمْ لَمْ نَرُدَّهُ عَلَيْكُمْ وَمَنْ جَاءَكُمْ مِنَّا رَدَدْتُمُوهُ عَلَيْنَا فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنَكْتُبُ هَذَا؟ قَالَ: «نَعَمْ إِنه من ذهبَ منَّا إِليهم فَأَبْعَدَهُ اللَّهُ وَمَنْ جَاءَنَا مِنْهُمْ سَيَجْعَلُ اللَّهُ لَهُ فرجا ومخرجاً» . رَوَاهُ مُسلم
انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ قریش نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے صلح کی تو انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے یہ شرط عائد کی کہ تمہاری طرف سے جو شخص ہمارے پاس آئے گا تو ہم اسے تمہیں واپس نہیں کریں گے، اور جو شخص ہماری طرف سے تمہارے پاس آئے گا تو تم اسے ہمیں واپس کرو گے، صحابہ نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا ہم (یہ شرط) لکھ دیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”ہاں، جو شخص ہماری طرف سے ان کی طرف جائے گا تو اللہ نے اسے دور کر دیا، اور جو شخص ان کی طرف سے ہمارے پاس آئے گا تو اللہ اس کے لیے عنقریب کوئی خلاصی کی راہ پیدا فرما دے گا۔ “ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (93/ 1784)»