عن بجالة قال: كنت كاتبا لجزء بن معاوية عم الاحنف فاتانا كتاب عمر بن الخطاب رضي الله عنه قبل موته بسنة: فرقوا بين كل ذي محرم من المجوس ولم يكن عمر اخذ الجزية من المجوس حتى شهد عبد الرحمن بن عوف ان رسول الله صلى الله عليه وسلم اخذها من مجوس هجر. رواه البخاري وذكر حديث بريدة: إذا امر اميرا على جيش في «باب الكتاب إلى الكفار» عَن بَجالَةَ قَالَ: كُنْتُ كَاتِبًا لِجَزْءِ بْنِ مُعَاوِيَةَ عَمِّ الْأَحْنَفِ فَأَتَانَا كِتَابُ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَبْلَ مَوْتِهِ بِسَنَةٍ: فَرِّقُوا بَيْنَ كُلِّ ذِي مَحْرَمٍ مِنَ الْمَجُوسِ وَلَمْ يَكُنْ عُمَرُ أَخَذَ الْجِزْيَةَ مِنَ الْمَجُوسِ حَتَّى شَهِدَ عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَوْفٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخَذَهَا مِنْ مَجُوسِ هجَرَ. رَوَاهُ البُخَارِيّ وذُكرَ حديثُ بُريدةَ: إِذَا أَمَّرَ أَمِيرًا عَلَى جَيْشٍ فِي «بَابِ الْكتاب إِلى الْكفَّار»
بجالہ ؒ بیان کرتے ہیں، میں احنف کے چچا جزء بن معاویہ کا سیکرٹری تھا، عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کی وفات سے ایک سال پہلے اِن کی طرف سے ہمارے پاس ایک خط آیا کہ مجوسیوں کے ہر اس جوڑے کے درمیان علیحدگی کرو جو آپس میں ایک دوسرے کے محرم ہوں، اور عمر رضی اللہ عنہ مجوسیوں سے جزیہ نہیں لیتے تھے حتی کہ عبدالرحمٰن بن عوف رضی اللہ عنہ نے گواہی دی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہجر کے مجوسیوں سے جزیہ لیا تھا۔ رواہ البخاری۔ اور بریدہ رضی اللہ عنہ سے مروی حدیث ”جب کسی امیر کو کسی لشکر پر مقرر فرماتے .....“ باب الکتاب إلی الکفار میں ذکر کی گئی ہے
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (3156) حديث بريدة، تقدم (3929)»