مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. پہلے انبیاء میں سے ایک نبی کا قصہ
حدیث نمبر: 4033
Save to word اعراب
وعن ابي هريرة قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: غزا نبي من الانبياء فقال لقومه: لا يتبعني رجل ملك بضع امراة وهو يريد ان يبني بها ولما يبن بها ولا احد بنى بيوتا ولم يرفع سقوفها ولا رجل اشترى غنما او خلفات وهو ينتظر ولادها فغزا فدنا من القرية صلاة العصر او قريبا من ذلك فقال للشمس: إنك مامورة وانا مامور اللهم احبسها علينا فحبست حتى فتح الله عليه فجمع الغنائم فجاءت يعني النار لتاكلها فلم تطعمها فقال: إن فيكم غلولا فليبايعني من كل قبيلة رجل فلزقت يد رجل بيده فقال: فيكم الغلول فجاؤوا براس مثل راس بقرة من الذهب فوضعها فجاءت النار فاكلتها. زاد في رواية: «فلم تحل الغنائم لاحد قبلنا ثم احل الله لنا الغنائم راى ضعفنا وعجزنا فاحلها لنا» وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: غَزَا نَبِيٌّ مِنَ الْأَنْبِيَاءِ فَقَالَ لِقَوْمِهِ: لَا يَتْبَعُنِي رَجُلٌ مَلَكَ بُضْعَ امْرَأَةٍ وَهُوَ يُرِيدُ أَنْ يَبْنِيَ بِهَا وَلَمَّا يَبْنِ بِهَا وَلَا أَحَدٌ بَنَى بُيُوتًا وَلَمْ يَرْفَعْ سُقُوفَهَا وَلَا رَجُلٌ اشْتَرَى غَنَمًا أَوْ خَلِفَاتٍ وَهُوَ يَنْتَظِرُ وِلَادَهَا فَغَزَا فَدَنَا مِنَ الْقَرْيَةِ صَلَاةَ الْعَصْرِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ ذَلِكَ فَقَالَ لِلشَّمْسِ: إِنَّكِ مَأْمُورَةٌ وَأَنَا مَأْمُورٌ اللَّهُمَّ احْبِسْهَا عَلَيْنَا فَحُبِسَتْ حَتَّى فَتَحَ اللَّهُ عَلَيْهِ فَجَمَعَ الْغَنَائِمَ فَجَاءَتْ يَعْنِي النَّارَ لِتَأْكُلَهَا فَلَمْ تَطْعَمْهَا فَقَالَ: إِنَّ فِيكُمْ غُلُولًا فَلْيُبَايِعْنِي مِنْ كُلِّ قَبِيلَةٍ رَجُلٌ فَلَزِقَتْ يدُ رجلٍ بيدِه فَقَالَ: فيكُم الغُلولُ فجاؤوا بِرَأْسٍ مِثْلِ رَأْسِ بَقَرَةٍ مِنَ الذَّهَبِ فَوَضَعَهَا فَجَاءَتِ النَّارُ فَأَكَلَتْهَا. زَادَ فِي رِوَايَةٍ: «فَلَمْ تَحِلَّ الْغَنَائِمُ لِأَحَدٍ قَبْلَنَا ثُمَّ أَحَلَّ اللَّهُ لَنَا الْغَنَائِمَ رَأَى ضَعْفَنَا وَعَجْزَنَا فَأَحَلَّهَا لَنَا»
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: انبیا ؑ میں سے کسی ایک نبی نے جہاد کیا تو انہوں نے اپنی قوم سے فرمایا: وہ شخص میرے ساتھ نہ جائے جس نے شادی کی اور وہ اسے اپنے گھر لانا چاہتا ہے مگر وہ اسے تاحال اپنے گھر نہیں لا سکا اور وہ شخص بھی میرے ساتھ نہ جائے جس نے گھر بنایا اور اس نے اس کی چھتیں بلند نہیں کیں، اور نہ وہ شخص میرے ساتھ جائے جس نے بکری یا حاملہ اونٹنی خریدی ہے اور وہ اس کے بچے کا منتظر ہے۔ انہوں نے جہاد کا ارادہ کیا، اور وہ نماز عصر یا اس کے قریب اس بستی کے قریب پہنچے (جس کے ساتھ جہاد کرنا تھا) اور انہوں نے سورج سے فرمایا: تو بھی مامور ہے اور میں بھی مامور ہوں، اے اللہ! اسے ٹھہرا دے، لہذا اسے ٹھہرا دیا گیا حتی کہ اللہ نے انہیں فتح عطا فرمائی، انہوں نے مال غنیمت جمع کیا، آگ اسے جلانے کے لیے آئی مگر اس نے اسے نہ جلایا۔ انہوں نے فرمایا: تم میں سے کوئی خائن ہے، ہر قبیلے سے ایک آدمی میری بیعت کرے، ایک آدمی کا ہاتھ ان کے ہاتھ کے ساتھ چمٹ گیا، نبی نے فرمایا: تم میں خائن ہے۔ وہ گائے کے سر کے برابر سونے کا ایک سر لائے اور اسے مالِ غنیمت میں رکھا گیا، پھر آگ آئی اور اسے کھا گئی۔ اور ایک روایت میں یہ زیادہ نقل کیا ہے: ہم سے پہلے مالِ غنیمت کسی کے لیے حلال نہیں تھا، پھر اللہ نے ہمارے لیے مالِ غنیمت حلال فرما دیا، اس نے ہماری کمزوری اور عاجزی دیکھی تو اسے ہمارے لیے حلال قرار دے دیا۔ متفق علیہ۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3124) و مسلم (1747/32)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.