وعن سعد بن ابي وقاص قال: اعطى رسول الله صلى الله عليه وسلم رهطا وانا جالس فترك رسول الله صلى الله عليه وسلم منهم رجلا وهو اعجبهم إلي فقمت فقلت: ما لك عن فلان؟ والله إني لاراه مؤمنا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «او مسلما» ذكر سعد ثلاثا واجابه بمثل ذلك ثم قال: «إني لاعطي الرجل وغيره احب إلي منه خشية ان يكب في النار على وجهه» . متفق عليه. وفي رواية لهما: قال الزهري: فترى: ان الإسلام الكلمة والإيمان العمل الصالح وَعَنْ سَعْدِ بْنِ أَبِي وَقَّاصٍ قَالَ: أَعْطَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَهْطًا وَأَنَا جَالِسٌ فَتَرَكَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عَلَيْهِ وَسلم مِنْهُم رَجُلًا وَهُوَ أَعْجَبُهُمْ إِلَيَّ فَقُمْتُ فَقُلْتُ: مَا لَكَ عَنْ فُلَانٍ؟ وَاللَّهِ إِنِّي لَأُرَاهُ مُؤْمِنًا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «أوْ مُسلما» ذكرَ سَعْدٌ ثَلَاثًا وَأَجَابَهُ بِمِثْلِ ذَلِكَ ثُمَّ قَالَ: «إِنِّي لَأُعْطِي الرَّجُلَ وَغَيْرُهُ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْهُ خَشْيَةَ أَنْ يُكَبَّ فِي النَّارِ عَلَى وَجْهِهِ» . مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لَهُمَا: قَالَ الزُّهْرِيُّ: فترى: أَن الْإِسْلَام الْكَلِمَة وَالْإِيمَان الْعَمَل الصَّالح
سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ایک جماعت کو کچھ دیا اور میں بیٹھا ہوا تھا، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان میں سے ایک آدمی کو چھوڑ دیا وہ مجھے ان میں سے زیادہ پسندیدہ تھا، چنانچہ میں کھڑا ہوا اور عرض کیا: فلاں شخص کے بارے میں آپ کا کیا خیال ہے؟ اللہ کی قسم! میں اسے مومن سمجھتا ہوں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بلکہ (میں اسے) مسلمان (سمجھتا ہوں)۔ “ سعد رضی اللہ عنہ نے تین بار ایسے ہی عرض کیا، اور آپ نے انہیں ایسے ہی جواب ارشاد فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک میں آدمی کو دیتا ہوں، جبکہ دوسرا شخص (جسے میں نہیں دیتا) اس کی نسبت مجھے زیادہ پیارا ہوتا ہے، اس اندیشے کے پیشِ نظر دیتا ہوں کہ وہ اپنے چہرے کے بل جہنم میں نہ ڈالا جائے۔ “ بخاری، مسلم۔ متفق علیہ۔ اور صحیحین کی روایت میں ہے، امام زہری ؒ نے فرمایا: ہم سمجھتے ہیں کہ اسلام کلمہ ہے جبکہ ایمان عمل صالح ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (27) و مسلم (237 / 150)»