وعن انس قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم بدر: «من ينظر لنا ما صنع ابو جهل؟» فانطلق ابن مسعود فوجده قد ضربه ابنا عفراء حتى برد قال: فاخذ بلحيته فقال: انت ابو جهل فقال: وهل فوق رجل قتلتموه. وفي رواية: قال: فلو غير اكار قتلني وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ بَدْرٍ: «مَنْ يَنْظُرُ لَنَا مَا صَنَعَ أَبُو جَهْلٍ؟» فَانْطَلَقَ ابْنُ مَسْعُودٍ فَوَجَدَهُ قَدْ ضَرَبَهُ ابْنَا عَفْرَاءَ حَتَّى بَرَدَ قَالَ: فَأَخَذَ بِلِحْيَتِهِ فَقَالَ: أَنْتَ أَبُو جَهْلٍ فَقَالَ: وَهَلْ فَوْقَ رَجُلٍ قَتَلْتُمُوهُ. وَفِي رِوَايَةٍ: قَالَ: فَلَوْ غَيْرُ أَكَّارٍ قتلني
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، بدر کے دن رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کون دیکھ کر ہمیں یہ بتائے گا کہ ابوجہل کس حالت میں ہے؟“ ابن مسعود رضی اللہ عنہ گئے تو انہوں نے دیکھا کہ عفراء کے دونوں بیٹوں نے اس پر حملہ کیا ہے جس کی وجہ سے وہ ٹھنڈا (قریب المرگ) ہو گیا ہے، راوی بیان کرتے ہیں، انہوں نے اسے داڑھی سے پکڑ کر کہا: تو ابوجہل ہے؟ اس نے کہا: تم نے ایک آدمی ہی تو قتل کیا ہے؟ ایک دوسری روایت میں ہے: اس نے کہا: کاش کوئی غیر کاشکار مجھے قتل کرتا۔ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4020) و مسلم (1800/118).»