مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. سیدہ ام ہانی رضی اللہ عنہا کا اعزاز
حدیث نمبر: 3977
Save to word اعراب
عن ام هانئ بنت اي طالب قالت: ذهبت إلى رسول الله عام الفتح فوجدته يغتسل وفاطمة ابنته تستره بثوب فسلمت فقال: «من هذه؟» فقلت: انا ام هانئ بنت ابي طالب فقال: «مرحبا بام هانئ» فلما فرغ من غسله قام فصلى ثماني ركعات ملتحفا في ثوب ثم انصرف فقلت: يا رسول الله زعم ابن امي علي انه قاتل رجلا اجرته فلان بن هبيرة فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قد اجرنا من اجرت يا ام هانئ» قالت ام هانئ وذلك ضحى. متفق عليه. وفي رواية للترمذي: قالت: اجرت رجلين من احمائي فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «قد امنا من امنت» عَن أم هَانِئ بنت أَي طالبٍ قالتْ: ذهبتُ إِلى رسولِ الله عَامَ الْفَتْحِ فَوَجَدْتُهُ يَغْتَسِلُ وَفَاطِمَةُ ابْنَتُهُ تَسْتُرُهُ بِثَوْبٍ فَسَلَّمْتُ فَقَالَ: «مَنْ هَذِهِ؟» فَقُلْتُ: أَنَا أُمُّ هَانِئٍ بِنْتُ أَبِي طَالِبٍ فَقَالَ: «مَرْحَبًا بِأُمِّ هَانِئٍ» فَلَمَّا فَرَغَ مِنْ غُسْلِهِ قَامَ فَصَلَّى ثَمَانِيَ رَكَعَاتٍ مُلْتَحِفًا فِي ثَوْبٍ ثُمَّ انْصَرَفَ فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ زَعَمَ ابْنُ أُمِّي عَلِيٌّ أَنَّهُ قَاتِلٌ رَجُلًا أَجَرْتُهُ فُلَانَ بْنَ هُبَيْرَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قَدْ أَجَرْنَا مَنْ أَجَرْتِ يَا أم هَانِئ» قَالَت أُمَّ هَانِئٍ وَذَلِكَ ضُحًى. مُتَّفَقٌ عَلَيْهِ. وَفِي رِوَايَةٍ لِلتِّرْمِذِيِّ: قَالَتْ: أَجَرْتُ رَجُلَيْنِ مِنْ أَحْمَائِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «قد أمنا من أمنت»
ام ہانی بنت ابی طالب رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، میں فتح مکہ کے سال رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو میں نے آپ کو غسل کرتے ہوئے پایا جبکہ آپ کی بیٹی فاطمہ ایک کپڑے سے آپ کو پردہ کیے ہوئے تھیں، میں نے سلام عرض کیا تو آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: یہ کون ہے۔ میں نے (خود) عرض کیا: میں ام ہانی بنت ابی طالب ہوں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام ہانی کے لیے خوش آمدید۔ جب آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم غسل سے فارغ ہوئے تو کھڑے ہوئے، اور ایک کپڑے میں لپٹ کر آٹھ رکعتیں پڑھیں، پھر آپ فارغ ہوئے تو میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری ماں کے بیٹے علی ارادہ رکھتے ہیں، کہ وہ ایک شخص فلان بن ہبیرہ کو قتل کر دیں جبکہ میں نے اس کو پناہ دی ہے، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: ام ہانی! تم نے جسے پناہ دی، ہم نے بھی اسے پناہ دی۔ ام ہانی بیان کرتی ہیں: یہ چاشت کا وقت تھا۔ بخاری، مسلم۔ اور ترمذی کی روایت میں ہے: وہ بیان کرتی ہیں، میں نے خاوند کے رشتہ داروں میں سے دو آدمیوں کو امان دی، تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: تم نے جسے امان دی، ہم نے بھی اسے امان دی۔ متفق علیہ و الترمذی۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«متفق عليه، رواه البخاري (3171) و مسلم (82/ 336) و الترمذي (1579)»

قال الشيخ زبير على زئي: متفق عليه


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.