وعن علي رضي الله عنه قال: خرج عبدان إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم يعني الحديبية قبل الصلح فكتب إليه مواليهم قالوا: يا محمد والله ما خرجوا إليك رغبة في دينك وإنما خرجوا هربا من الرق. فقال ناس: صدقوا يا رسول الله ردهم إليهم فغضب رسول الله صلى الله عليه وسلم وقال: «ما اراكم تنتهون يا معشر قريش حتى يبعث الله عليكم من يضرب رقابكم على هذا» . وابى ان يردهم وقال: «هم عتقاء الله» . رواه ابو داود وَعَنْ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: خَرَجَ عِبْدَانٌ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعْنِي الْحُدَيْبِيَةَ قَبْلَ الصُّلْحِ فَكَتَبَ إِلَيْهِ مَوَالِيهِمْ قَالُوا: يَا مُحَمَّدُ وَاللَّهِ مَا خَرَجُوا إِلَيْكَ رَغْبَةً فِي دِينِكَ وَإِنَّمَا خَرَجُوا هَرَبًا مِنَ الرِّقِّ. فَقَالَ نَاسٌ: صَدَقُوا يَا رَسُولَ اللَّهِ رُدَّهُمْ إِلَيْهِمْ فَغَضِبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: «مَا أَرَاكُم تنتهونَ يَا مَعْشَرَ قُرَيْشٍ حَتَّى يَبْعَثَ اللَّهُ عَلَيْكُمْ مَنْ يَضْرِبُ رِقَابَكُمْ عَلَى هَذَا» . وَأَبَى أَنْ يَرُدَّهُمْ وَقَالَ: «هُمْ عُتَقَاءَ اللَّهِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، صلح حدیبیہ کے روز صلح سے پہلے کچھ غلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں آئے تو ان کے مالکوں نے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے نام خط لکھا: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! اللہ کی قسم! یہ لوگ آپ کے دین میں رغبت رکھنے کے پیش نظر آپ کے پاس نہیں آئے، بلکہ یہ تو غلامی سے بھاگ کر آئے ہیں۔ لوگوں نے کہا، اللہ کے رسول! انہوں نے سچ کہا ہے، آپ انہیں لوٹا دیجیے، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ناراض ہو گئے اور فرمایا: ”جماعتِ قریش! میں سمجھتا ہوں کہ تم باز نہیں آؤ گے حتی کہ اللہ تم پر ایسے شخص کو بھیجے جو اس (تعصب) پر تمہاری گردنیں اڑا دے۔ “ اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو لوٹانے سے انکار کر دیا، اور فرمایا: ”وہ اللہ کے لیے آزاد کردہ ہیں۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2700) ٭ محمد بن إسحاق عنعن و رواه الترمذي (3715) من حديث شريک القاضي به وھو مدلس و عنعن.»