وعنه ان رسول الله صلى الله عليه وسلم بعث بكتابه إلى كسرى مع عبد الله بن حذافة السهمي فامره ان يدفعه إلى عظيم البحرين فدفعه عظيم البحرين إلى كسرى فلما قرا مزقه قال ابن المسيب: فدعا عليهم رسول الله صلى الله عليه وسلم ان يمزقوا كل ممزق. رواه البخاري وَعَنْهُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ بِكِتَابِهِ إِلَى كِسْرَى مَعَ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ حُذَافَةَ السَّهْمِيِّ فَأَمَرَهُ أَنْ يَدْفَعَهُ إِلَى عَظِيمِ الْبَحْرَيْنِ فَدَفَعَهُ عَظِيمُ الْبَحْرَيْنِ إِلَى كِسْرَى فَلَمَّا قَرَأَ مَزَّقَهُ قَالَ ابْنُ الْمُسَيَّبِ: فَدَعَا عَلَيْهِمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُمَزَّقُوا كُلَّ مُمَزَّقٍ. رَوَاهُ الْبُخَارِيُّ
ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے عبداللہ بن حذافہ سہمی رضی اللہ عنہ کے ذریعے کسریٰ کے نام خط بھیجا اور انہیں حکم فرمایا کہ وہ اسے سربراہ بحرین کے حوالے کرے، چنانچہ سربراہ بحرین نے یہ خط کسریٰ کے حوالے کیا، جب اس نے پڑھا تو اس نے اسے چاک کر دیا، ابن مسیّب بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کے لیے بددعا کی کہ وہ پارہ پارہ کر دیے جائیں۔ رواہ البخاری۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (4424)»