وعن عبد الله بن ابي اوفى: ان رسول الله صلى الله عليه وسلم في بعض ايامه التي لقي فيها العدو انتظر حتى مالت الشمس ثم قام في الناس فقال: «يا ايها الناس لا تتمنوا لقاء العدو واسالوا الله العافية فإذا لقيتم فاصبروا واعلموا ان الجنة تحت ظلال السيوف» ثم قال: «اللهم منزل الكتاب ومجري السحاب وهازم الاحزاب واهزمهم وانصرنا عليهم» وَعَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي أوفى: أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَعْضِ أَيَّامِهِ الَّتِي لَقِيَ فِيهَا الْعَدُوَّ انْتَظَرَ حَتَّى مَالَتِ الشَّمْسُ ثُمَّ قَامَ فِي النَّاسِ فَقَالَ: «يَا أَيُّهَا النَّاسُ لَا تَتَمَنَّوْا لِقَاءَ الْعَدُوِّ وَاسْأَلُوا اللَّهَ الْعَافِيَةَ فَإِذَا لَقِيتُمْ فَاصْبِرُوا وَاعْلَمُوا أَنَّ الْجَنَّةَ تَحْتَ ظِلَالِ السُّيُوفِ» ثُمَّ قَالَ: «اللَّهُمَّ مُنْزِلَ الْكِتَابِ وَمُجْرِيَ السَّحَابِ وهازم الْأَحْزَاب واهزمهم وَانْصُرْنَا عَلَيْهِم»
عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اپنے ان ایام میں سے کسی روز جس میں آپ دشمن سے ملے زوال آفتاب کا انتظار فرمایا، پھر کھڑے ہو کر لوگوں سے خطاب فرمایا: ”لوگو! دشمن سے ملاقات کی تمنا مت کرو بلکہ اللہ سے عافیت طلب کرو۔ لیکن جب تم آمنے سامنے ہو جاؤ تو پھر صبر کرو اور جان لو کہ جنت تلواروں کے سائے تلے ہے۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں دعا فرمائی: ”اے اللہ! کتاب کے نازل فرمانے والے، بادلوں کو چلانے والے اور لشکروں کو شکست دینے والے! انہیں شکست دے اور ان کے خلاف ہماری مدد فرما۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2965. 2966) و مسلم (1742/20)»