وعن عبد الله بن عمرو انه قال: يا رسول الله اخبرني عن الجهاد فقال: «يا عبد الله بن عمرو إن قاتلت صابرا محتسبا بعثك الله صابرا محتسبا وإن قاتلت مرائيا مكاثرا بعثك الله مرائيا مكاثرا يا عبد الله بن عمرو على اي حال قاتلت او قتلت بعثك الله على تلك الحال» . رواه ابو داود وَعَن عبد الله بن عَمْرو أَنَّهُ قَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَخْبِرْنِي عَنِ الْجِهَادِ فَقَالَ: «يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو إِنْ قَاتَلْتَ صَابِرًا مُحْتَسِبًا بَعَثَكَ اللَّهُ صَابِرًا مُحْتَسِبًا وَإِنْ قَاتَلْتَ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا بَعَثَكَ اللَّهُ مُرَائِيًا مُكَاثِرًا يَا عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو عَلَى أَيِّ حَالٍ قَاتَلْتَ أَوْ قُتِلْتَ بَعَثَكَ اللَّهُ عَلَى تِلْكَ الْحَالِ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے عرض ��یا: اللہ کے رسول! مجھے جہاد کے بارے میں بتائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عبداللہ بن عمرو! اگر تم نے ثابت قدمی اور ثواب کی امید رکھنے والے کی نیت سے جہاد کیا تو اللہ تمہیں اسی نیت کے مطابق صابر و محتسب کے طور پر اٹھائے گا، اور اگر تم نے دکھلانے کے لیے اور تکاثر و تفاخر کے طور پر جہاد کیا تو اللہ تمہیں ریا کار اور فخر کرنے والا بنا کر اٹھائے گا، عبداللہ بن عمرو! تم نے جس بھی حالت پر قتال کیا یا تو قتل کر دیا گیا تو اللہ تمہیں اسی حالت پر اٹھائے گا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2519) [و صححه الحاکم (85/2. 86) ووافقه الذهبي]»