وعن يعلى بن امية قال: اذن رسول الله صلى الله عليه وسلم بالغزو وان شيخ كبير ليس لي خادم فالتمست اجيرا يكفيني فوجدت رجلا سميت له ثلاثة دنانير فلما حضرت غنيمة اردت ان اجري له سهمه فجئت النبي صلى الله عليه وسلم فذكرت له فقال: «ما اجد له في غزوته هذه في الدنيا والآخرة إلا دنانيره التي تسمى» . رواه ابو داود وَعَن يَعْلى بن أُميَّةَ قَالَ: أَذِنَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بالغزو وَأَن شَيْخٌ كَبِيرٌ لَيْسَ لِي خَادِمٌ فَالْتَمَسْتُ أَجِيرًا يَكْفِينِي فَوَجَدْتُ رَجُلًا سَمَّيْتُ لَهُ ثَلَاثَةَ دَنَانِيرَ فَلَمَّا حَضَرَتْ غَنِيمَةٌ أَرَدْتُ أَنْ أُجْرِيَ لَهُ سَهْمَهُ فَجِئْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَذَكَرَتْ لَهُ فَقَالَ: «مَا أَجِدُ لَهُ فِي غَزْوَتِهِ هَذِهِ فِي الدُّنْيَا وَالْآخِرَةِ إِلَّا دَنَانِيرَهُ الَّتِي تسمى» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
یعلی بن امیہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ کا اعلان فرمایا: تو میں اس وقت عمر رسیدہ شخص تھا، میرے پاس کوئی خادم بھی نہیں تھا، میں نے اپنی طرف سے کفایت کرنے کے لیے ایک اجیر تلاش کیا چنانچہ مجھے ایک آدمی مل گیا، میں نے اس کے لیے تین دینار طے کیے، جب مال غنیمت آیا تو میں نے اسے اس کا حصہ دینے کا ارادہ کیا، میں نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور آپ سے یہ بیان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”میں اس غزوہ میں اس کے لیے ان تین مقررہ دینار کے علاوہ دنیا و آخرت میں کچھ اور نہیں پاتا۔ “ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2527)»