مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب الجهاد
--. جہاد کی صف میں کھڑے ہونے کا بیان
حدیث نمبر: 3849
Save to word اعراب
عن ابي امامة قال: خرجنا مع رسول الله صلى الله عليه وسلم في سرية فمر رجل بغار فيه شيء من ماء وبقل فحدث نفسه بان يقيم فيه ويتخلى من الدنيا فاستاذن رسول الله صلى الله عليه وسلم في ذلك فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إني لم ابعث باليهودية ولا بالنصرانية ولكني بعثت بالحنيفية السمحة والذي نفس محمد بيده لغدوة او روحة في سبيل الله خير من الدنيا وما فيها ولمقام احدكم في الصف خير من صلاته ستين سنة» . رواه احمد عَن أبي أُمامةَ قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي سَرِيَّةٍ فَمَرَّ رَجُلٌ بِغَارٍ فِيهِ شَيْءٌ مِنْ مَاءٍ وَبَقْلٍ فَحَدَّثَ نَفْسَهُ بِأَنْ يُقِيمَ فِيهِ وَيَتَخَلَّى مِنَ الدُّنْيَا فَاسْتَأْذَنَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي ذَلِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنِّي لَمْ أُبْعَثْ بِالْيَهُودِيَّةِ وَلَا بِالنَّصْرَانِيَّةِ وَلَكَنِّي بُعِثْتُ بِالْحَنِيفِيَّةِ السَّمْحَةِ وَالَّذِي نَفْسُ مُحَمَّدٍ بِيَدِهِ لَغَدْوَةٌ أَوْ رَوْحَةٌ فِي سَبِيلِ اللَّهِ خَيْرٌ مِنَ الدُّنْيَا وَمَا فِيهَا وَلَمَقَامُ أَحَدِكُمْ فِي الصَّفِّ خَيْرٌ مِنْ صَلَاتِهِ سِتِّينَ سَنَةً» . رَوَاهُ أَحْمد
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم ایک لشکر میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی معیت میں روانہ ہوئے تو ایک آدمی ایک غار کے پاس سے گزرا جس میں تھوڑا سا پانی اور سبزہ تھا، اس نے اپنے دل میں سوچا کہ وہ دنیا سے الگ تھلگ ہو کر اسی جگہ قیام پذیر ہو جائے، اس نے اس بارے میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم سے اجازت طلب کی تو رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: مجھے یہودیت کے لیے مبعوث نہیں کیا گیا ہے اور نہ نصرانیت کے لیے بھیجا گیا ہے بلکہ مجھے تو دین توحید جو کہ آسان دین ہے دیکر بھیجا گیا ہے، اس ذات کی قسم جس کے ہاتھ میں محمد صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کی جان ہے! اللہ کی راہ میں صبح یا شام لگانا دنیا اور جو کچھ اس میں ہے اس سے بہتر ہے اور تم میں سے کسی کا (جہاد کی) صف میں قیام اس کی ساٹھ سال کی نماز سے بہتر ہے۔ اسنادہ ضعیف جذا، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف جدًا، رواه أحمد (366/5 ح 22647)
٭ فيه معان بن رفاعة (ضعيف) عن علي بن يزيد (ضعيف جدًا) عن القاسم عن أبي أمامة به إلخ.»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف جدًا


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.