وعن جابر رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ثنتان موجبتان. -[18]- قال رجل: يا رسول الله ما الموجبتان؟ قال: من مات يشرك بالله شيئا دخل النار ومن مات لا يشرك بالله شيئا دخل الجنة . رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" ثِنْتَانِ مُوجِبَتَانِ. -[18]- قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا الْمُوجِبَتَانِ؟ قَالَ: مَنْ مَاتَ يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئًا دَخَلَ النَّارَ وَمَنْ مَاتَ لَا يُشْرِكُ بِاللَّهِ شَيْئا دخل الْجنَّة . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”دو خصلتیں باعث موجب ہیں۔ “ کسی شخص نے عرض کیا۔ اللہ کے رسول! وہ دو موجب کیا ہیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کے ساتھ شرک کرتا ہوا فوت ہو جائے، تو وہ جہنم میں داخل ہو گا۔ اور جو شخص اس حال میں فوت ہو کہ وہ اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہ بناتا ہو تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «(رَوَاهُ مُسلم)»
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 38
تخریج: [صحيح مسلم 269]
فقہ الحدیث: ➊ شرک ایسا گناہ ہے جو تمام اعمال صالحہ کو جلا کر راکھ کر دیتا ہے۔ اس کے باوجود لوگوں کی اکثریت ہر دور میں شرک میں مبتلا رہی ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: «وَمَا يُؤْمِنُ أَكْثَرُهُم بِاللَّـهِ إِلَّا وَهُم مُّشْرِكُونَ» ”اور لوگوں کی اکثریت اللہ پر ایمان لانے (کا دعویٰ کرنے) کے باوجود شرک کرتی ہے۔“[سورة يوسف: 106]