وعن عثمان رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «من مات وهو يعلم انه لا إله إلا الله دخل الجنة» . رواه مسلموَعَنْ عُثْمَانَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «مَنْ مَاتَ وَهُوَ يَعْلَمُ أَنَّهُ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ دَخَلَ الْجَنَّةَ» . رَوَاهُ مُسلم
سیدنا عثمان رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کو اس حالت میں موت آئے کہ وہ جانتا ہو کہ اللہ کے سوا کوئی معبود برحق نہیں تو وہ جنت میں داخل ہو گا۔ “ اس حدیث کو مسلم نے روایت کیا ہے۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: 0
حافظ زبير على زئي رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث مشكوة المصابيح 37
فقہ الحدیث: ➊ نجات صرف اللہ و رسول پر ایمان لانے اور قرآن و حدیث پر عمل کرنے پر ہی موقوف ہے۔ توحید و سنت کے بغیر اندھیرا ہی اندھیرا ہے۔ توحید کو ماننے والا ہی جنتی ہے۔ ➋ توحید سے پہلے اس کا علم ہونا اور پھر دل، زبان اور جسم سے اس کی تصدیق کرنا ہی ایمان ہے۔
الشيخ الحديث مولانا عبدالعزيز علوي حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، صحيح مسلم: 136
حمرانؒ نے حضرت عثمان رضی اللہ عنہ کی روایت سنائی کہ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: ”جو شخص اس یقین پر مرا کہ اللہ تعالیٰ کے سِوا کوئی عبادت کا حق دار نہیں ہے، وہ جنّت میں داخل ہو گا۔“[صحيح مسلم، حديث نمبر:136]
حدیث حاشیہ: فوائد ومسائل: اہل سنت اور اہل حق کا اس بات پر اتفاق ہے کہ توحید پر مرنے والا جنتی ہے اگر وہ گناہوں سے بچا ہو۔ صحیح تو یہ ہے کہ وہ سیدھا جنت میں داخل ہوگا، اگر اس نے کبیرہ گناہوں کا ارتکاب کیا اور توبہ کی توفیق نہ ملی، تو پھر اللہ تعالیٰ کی مرضی، اس کے گناہ معاف کر دے اور جنت میں داخل کرے، یا اس کے گناہوں کے مطابق دوزخ میں داخل کر کے گناہوں سے پاک صاف کر کے جنت میں لے جائے۔ بہر حال وہ انجام کے اعتبار سےجنتی ہے۔ تو حید کے اقرار وشہادت کے لیے رسالت وآخرت پر یقین وایمان لازم ہے، ان کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔