وعن عبد الرحمن بن حسنة قال: خرج علينا رسول الله صلى الله عليه وسلم وفي يده كهيئة الدرقة فوضعها ثم جلس فبال إليها فقال بعضهم: انظروا إليه يبول كما تبول المراة فسمعه فقال او ما علمت ما اصاب صاحب بني إسرائيل كانوا إذا اصابهم شيء من البول قرضوه بالمقاريض فنهاهم فعذب في قبره. رواه ابو داود وابن ماجه وَعَن عبد الرَّحْمَن بن حَسَنَةَ قَالَ: خَرَجَ عَلَيْنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَفِي يَده كَهَيئَةِ الدَّرَقَةُ فَوَضَعَهَا ثُمَّ جَلَسَ فَبَالَ إِلَيْهَا فَقَالَ بَعْضُهُمْ: انْظُرُوا إِلَيْهِ يَبُولُ كَمَا تَبُولُ الْمَرْأَةُ فَسَمعهُ فَقَالَ أَو مَا عَلِمْتَ مَا أَصَابَ صَاحِبَ بَنِي إِسْرَائِيلَ كَانُوا إِذا أَصَابَهُم شَيْء من الْبَوْلُ قَرَضُوهُ بِالْمَقَارِيضِ فَنَهَاهُمْ فَعُذِّبَ فِي قَبْرِهِ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
عبدالرحمٰن بن حسنہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے پاس تشریف لائے، آپ کے ہاتھ میں چمڑے کی ڈھال تھی، آپ نے اسے رکھا، پھر بیٹھ کر اس کی طرف رخ کر کے پیشاب کیا، تو ان میں سے کسی نے کہا: انہیں دیکھو، کیسے عورت کی طرح (چھپ کر) پیشاب کر رہے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی بات سن لی، اور فرمایا: ”تم پر افسوس ہے، کیا تم اس سے باخبر نہیں جو بنی اسرائیل کے ایک ساتھی کے ساتھ ہوا کہ جب انہیں پیشاب لگ جاتا تو وہ اس حصے کو قینچی سے کاٹ دیا کرتے تھے۔ چنانچہ اس شخص نے ان کو منع کر دیا جس کی وجہ سے اسے اس کی قبر میں عذاب دیا گیا۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (22) و ابن ماجه (346) ٭ الأعمش مدلس و عنعن.»