وعن عائشة رضي الله عنها قالت: بال رسول الله صلى الله عليه وسلم فقام عمر خلفه بكوز من ماء فقال: ما هذا يا عمر؟ قال: ماء تتوضا به. قال: ما امرت كلما بلت ان اتوضا ولو فعلت لكانت سنة «.» رواه ابو داود وابن ماجه وَعَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا قَالَتْ: بَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَامَ عُمَرُ خَلْفَهُ بِكُوزٍ مِنْ مَاءٍ فَقَالَ: مَا هَذَا يَا عمر؟ قَالَ: مَاءٌ تَتَوَضَّأُ بِهِ. قَالَ: مَا أُمِرْتُ كُلَّمَا بُلْتُ أَنْ أَتَوَضَّأَ وَلَوْ فَعَلْتُ لَكَانَتْ سُنَّةً «.» رَوَاهُ أَبُو دَاوُد وَابْن مَاجَه
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پیشاب کیا تو عمر رضی اللہ عنہ پانی کا لوٹا لیے آپ کے پیچھے کھڑے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”عمر! یہ کیا ہے؟“ انہوں نے عرض کیا: پانی ہے، آپ اس سے وضو فرمائیں گے، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے یہ حکم نہیں دیا گیا کہ جب میں پیشاب کروں تو وضو بھی کروں۔ اگر میں ایسا کروں تو یہ سنت بن جائے گی۔ “ ضعیف۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده ضعيف، رواه أبو داود (42) و ابن ماجه (327) ٭ عبد الله بن يحيي التوأم: ضعيف.»