وعن ابي هريرة قال: جاء رجل فقال: يا رسول الله ارايت إن جاء رجل يريد اخذ مالي؟ قال: «فلا تعطه مالك» قال: ارايت إن قاتلني؟ قال: «قاتله» قال: ارايت إن قتلني؟ قال: «فانت شهيد» . قال: ارايت إن قتلته؟ قال: «هو في النار» . رواه مسلم وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَرَأَيْتَ إِنْ جَاءَ رَجُلٌ يُرِيدُ أَخْذَ مَالِي؟ قَالَ: «فَلَا تُعْطِهِ مَالَكَ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَاتَلَنِي؟ قَالَ: «قَاتِلْهُ» قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلَنِي؟ قَالَ: «فَأَنْتَ شَهِيدٌ» . قَالَ: أَرَأَيْتَ إِنْ قَتَلْتُهُ؟ قَالَ: «هُوَ فِي النَّارِ» . رَوَاهُ مُسلم
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی آیا تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! مجھے بتائیں اگر کوئی آدمی (ناحق طور پر) میرا مال لینے کے ارا��ے سے آئے (تو میں کیا کروں؟) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم اپنا مال اسے مت لینے دو۔ “ اس نے عرض کیا، مجھے بتائیں اگر وہ مجھ سے جھگڑا کرے تو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم بھی اس سے جھگڑا کرو۔ “ اس نے عرض کیا: مجھے بتائیں اگر وہ مجھے قتل کر دے؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”تم شہید ہو۔ “ اس نے عرض کیا: مجھے بتائیں اگر میں اسے قتل کر دوں؟ تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ جہنمی ہے۔ “(تم پر کوئی مؤاخذہ نہیں)۔ رواہ مسلم۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه مسلم (225/ 124)»