وعن ام سلمة قالت: جاءت امراة إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله إن ابنتي توفي عنها زوجها وقد اشتكت عينها افنكحلها؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «لا» مرتين او ثلاثا كل ذلك يقول: «لا» قال: «إنما هي اربعة اشهر وعشر وقد كانت إحداهن في الجاهلية ترمي بالبعرة على راس الحول» وَعَن أُمِّ سلمةَ قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ ابْنَتِي تُوُفِّيَ عَنْهَا زَوْجُهَا وَقَدِ اشْتَكَتْ عَيْنُهَا أَفَنَكْحُلُهَا؟ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «لَا» مَرَّتَيْنِ أَوْ ثَلَاثًا كُلُّ ذَلِكَ يَقُولُ: «لَا» قَالَ: «إِنَّمَا هِيَ أَرْبَعَةُ أَشْهُرٍ وعشرٌ وَقد كَانَت إِحْدَاهُنَّ فِي الجاهليَّةِ تَرْمِي بِالْبَعْرَةِ عَلَى رَأْسِ الْحَوْلِ»
ام سلمہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میری بیٹی کا خاوند فوت ہو گیا ہے، اور اس کی آنکھ میں تکلیف ہے، کیا میں اس کی آنکھ میں سرمہ لگا دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں۔ “ دو بار یا تین بار، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہر بار یہی فرماتے: ”نہیں۔ “ پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”وہ (عدت) چار ماہ دس دن ہے، جبکہ دور جاہلیت میں تم میں سے ہر کوئی سال کے اختتام پر اونٹ کی مینگنی پھینکتی تھی۔ “(ایک سال بعد عدت ختم ہوتی تھی) متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (5336) و مسلم (1488)»