وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان النبي صلى الله عليه وسلم قضى ان كل مستحلق استحلق بعد ابيه الذي يدعى له ادعاه ورثته فقضى ان كل من كان من امة يملكها يوم اصابها فقد لحق بمن استحلقه وليس له مما قسم قبله من الميراث شيء وما ادرك من ميراث لم يقسم فله نصيبه ولا يلحق إذا كان ابوه الذي يدعى له انكره فإن كان من امة لم يملكها او من حرة عاهر بها فإنه لا يلحق به ولا يرث وإن كان الذي يدعى له هو الذي ادعاه فهو ولد زنية من حرة كان او امة. رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قضى أَن كل مستحلق استحلق بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ فَقَضَى أَنَّ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يملكهَا يَوْم أَصَابَهَا فقد لحق بِمن استحلقه وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ فَإِنْ كَانَ مِنْ أمَةٍ لم يَملِكْها أَو من حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ بِهِ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ الَّذِي ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنْيَةٍ مِنْ حُرَّةٍ كَانَ أَوْ أَمَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس بچے کی بابت فیصلہ صادر فرمایا جسے اس کے باپ کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں میں شامل کیا گیا ہو۔ اگر وہ بچہ ایسی لونڈی کا ہے کہ مرنے والے شخص نے اس لونڈی سے اس وقت ہمبستری کی تھی جب وہ اس لونڈی کا مالک تھا تو وہ بچہ اس کے ورثا میں شامل ہے اس کے پیدا ہونے سے پہلے جو وراثت تقسیم ہو چکی اس سے وہ محروم رہے گا البتہ پیدا ہونے کے وقت جو ترکہ موجود تھا اس میں سے اسے حصہ ملے گا (جس بچے کو شامل کیا جا رہا ہے) اگر اس کے والد نے مرنے سے قبل اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا تو پھر اس بچے کو ورثا میں شامل نہیں کیا جائے گا، اگر وہ بچہ ایسی لونڈی سے ہے جس کا وہ متوفی مالک نہیں تھا یا وہ ایسی آزاد عورت سے جو اس کے نکاح میں نہ تھی تو اس بچے کو متوفی کے نسب میں شامل نہیں کیا جائے گا لہذا وہ بچہ متوفی کا وارث نہیں بنے گا، اگرچہ اس بچے کو خود متوفی نے اپنا بیٹا ہی کیوں نہ قرار دیا ہو کیونکہ وہ زنا کی پیداوار ہے خواہ لونڈی سے ہو یا آزاد عورت سے ہو۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2265)»