وعن ابن عباس قال: جاء رجل إلى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: إن لي امراة لا ترد يد لامس فقال النبي صلى الله عليه وسلم: «طلقها» قال: إني احبها قال: «فامسكها إذا» . رواه ابو داود والنسائي وقال النسائي: رفعه احد الرواة إلى ابن عباس واحدهم لم يرفعه قال: وهذا الحديث ليس بثابت وَعَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ: جَاءَ رَجُلٌ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: إِن لِي امْرَأَةً لَا تَرُدُّ يَدَ لَامِسٍ فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «طَلِّقْهَا» قَالَ: إِنِّي أُحِبُّها قَالَ: «فأمسِكْهَا إِذا» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَقَالَ النَّسَائِيُّ: رَفَعَهُ أَحَدُ الرُّوَاةِ إِلَى ابْنِ عَبَّاسٍ وَأَحَدُهُمْ لَمْ يرفعهُ قَالَ: وَهَذَا الحَدِيث لَيْسَ بِثَابِت
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ایک آدمی نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور اس نے عرض کیا: میری بیوی ہے جو کسی چھونے والے کا ہاتھ نہیں روکتی، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اسے طلاق دے دو۔ “ اس نے عرض کیا: میں اس سے محبت کرتا ہوں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”پھر اسے اپنے نکاح میں رکھ۔ “ اور امام نسائی ؒ نے فرمایا: کسی راوی نے اسے ابن عباس رضی اللہ عنہ سے مرفوع نقل کیا ہے اور کسی نے مرفوعاً ذکر نہیں کیا۔ چنانچہ امام نسائی کہتے ہیں یہ حدیث ثابت نہیں۔ اسنادہ صحیح، رواہ ابوداؤد و النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه أبو داود (2049) والنسائي (169/6. 170 ح 3494. 3495) ٭ سند المرفوع صحيح و أعل بما لا يقدح.»