Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

مشكوة المصابيح
كتاب النكاح
كتاب النكاح
بچے کی نسبت کا مسئلہ
حدیث نمبر: 3318
وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قضى أَن كل مستحلق استحلق بَعْدَ أَبِيهِ الَّذِي يُدْعَى لَهُ ادَّعَاهُ وَرَثَتُهُ فَقَضَى أَنَّ كُلَّ مَنْ كَانَ مِنْ أَمَةٍ يملكهَا يَوْم أَصَابَهَا فقد لحق بِمن استحلقه وَلَيْسَ لَهُ مِمَّا قُسِمَ قَبْلَهُ مِنَ الْمِيرَاثِ شَيْءٌ وَمَا أَدْرَكَ مِنْ مِيرَاثٍ لَمْ يُقْسَمْ فَلَهُ نَصِيبُهُ وَلَا يَلْحَقُ إِذَا كَانَ أَبُوهُ الَّذِي يُدْعَى لَهُ أَنْكَرَهُ فَإِنْ كَانَ مِنْ أمَةٍ لم يَملِكْها أَو من حُرَّةٍ عَاهَرَ بِهَا فَإِنَّهُ لَا يَلْحَقُ بِهِ وَلَا يَرِثُ وَإِنْ كَانَ الَّذِي يُدْعَى لَهُ هُوَ الَّذِي ادَّعَاهُ فَهُوَ وَلَدُ زِنْيَةٍ مِنْ حُرَّةٍ كَانَ أَوْ أَمَةٍ. رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے نقل کرتے ہیں کہ نبی مکرم صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے اس بچے کی بابت فیصلہ صادر فرمایا جسے اس کے باپ کے مرنے کے بعد اس کے وارثوں میں شامل کیا گیا ہو۔ اگر وہ بچہ ایسی لونڈی کا ہے کہ مرنے والے شخص نے اس لونڈی سے اس وقت ہمبستری کی تھی جب وہ اس لونڈی کا مالک تھا تو وہ بچہ اس کے ورثا میں شامل ہے اس کے پیدا ہونے سے پہلے جو وراثت تقسیم ہو چکی اس سے وہ محروم رہے گا البتہ پیدا ہونے کے وقت جو ترکہ موجود تھا اس میں سے اسے حصہ ملے گا (جس بچے کو شامل کیا جا رہا ہے) اگر اس کے والد نے مرنے سے قبل اسے قبول کرنے سے انکار کر دیا تھا تو پھر اس بچے کو ورثا میں شامل نہیں کیا جائے گا، اگر وہ بچہ ایسی لونڈی سے ہے جس کا وہ متوفی مالک نہیں تھا یا وہ ایسی آزاد عورت سے جو اس کے نکاح میں نہ تھی تو اس بچے کو متوفی کے نسب میں شامل نہیں کیا جائے گا لہذا وہ بچہ متوفی کا وارث نہیں بنے گا، اگرچہ اس بچے کو خود متوفی نے اپنا بیٹا ہی کیوں نہ قرار دیا ہو کیونکہ وہ زنا کی پیداوار ہے خواہ لونڈی سے ہو یا آزاد عورت سے ہو۔ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔

تخریج الحدیث: ´تحقيق و تخريج: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله` «إسناده حسن، رواه أبو داود (2265)»

قال الشيخ الألباني: لم تتمّ دراسته

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده حسن