عن عائشة قالت: جاءت امراة رفاعة القرظي إلى رسول الله صلى الله عليه وسلم فقالت: إني كنت عند رفاعة فطلقني فبت طلاقي فتزوجت بعده عبد الرحمن بن الزبير وما معه إلا مثل هدبة الثوب فقال: «اتريدين ان ترجعي إلى رفاعة؟» قالت: نعم قال: «لا حتى تذوقي عسيلته ويذوق عسيلتك» عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ: جَاءَتِ امْرَأَةُ رِفَاعَةَ الْقُرَظِيِّ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ: إِنِّي كُنْتُ عِنْدَ رِفَاعَةَ فَطَلَّقَنِي فَبَتَّ طَلَاقِي فَتَزَوَّجْتُ بَعْدَهُ عَبْدَ الرَّحْمَنِ بْنَ الزُّبَيْرِ وَمَا مَعَهُ إِلَّا مِثْلُ هُدْبَةِ الثَّوْبِ فَقَالَ: «أَتُرِيدِينَ أَنْ تَرْجِعِي إِلَى رِفَاعَةَ؟» قَالَتْ: نَعَمْ قَالَ: «لَا حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ وَيَذُوقَ عُسَيْلَتَكِ»
عائشہ رضی اللہ عنہ بیان کرتی ہیں، رفاعہ قرظی کی بیوی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی تو اس نے عرض کیا: میں رفاعہ کے نکاح میں تھی تو اس نے مجھے تین طلاقیں دے دیں۔ اس کے بعد میں نے عبدالرحمٰن بن زبیر سے شادی کر لی، لیکن اس کے پاس تو کپڑے کے پلو کی طرح ہے (یعنی وہ جماع کے قابل نہیں) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم رفاعہ کی طرف واپس جانا چاہتی ہو؟“ اس نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، حتی کہ تم اس سے لطف اندوز ہو جاؤ اور وہ تم سے لطف اندوز ہو جائے۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (2639) و مسلم (1433/111)»