حديث رجاله ثقات وعن محمود بن لبيد قل: اخبر رسول الله صلى الله عليه وسلم عن رجل طلق امراته ثلاث تطليقات جميعا فقام غضبان ثم قال: «ايلعب بكتاب الله عز وجل وانا بين اظهركم؟» حتى قام رجل فقال: يا رسول الله الا اقتله؟. رواه النسائي حَدِيث رِجَاله ثِقَات وَعَن مَحْمُود بن لبيد قل: أَخْبَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ رَجُلٍ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ ثَلَاثَ تَطْلِيقَاتٍ جَمِيعًا فَقَامَ غَضْبَانَ ثُمَّ قَالَ: «أَيُلْعَبُ بِكِتَابِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ وَأَنَا بَيْنَ أَظْهُرِكُمْ؟» حَتَّى قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ أَلَا أَقْتُلُهُ؟. رَوَاهُ النَّسَائِيّ
محمود بن لبید بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو ایک آدمی کے متعلق بتایا گیا کہ اس نے اپنی بیوی کو تین طلاقیں ایک ساتھ دے دی ہیں، تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم غصہ کی حالت میں کھڑے ہوئے پھر فرمایا: ”کیا اللہ عزوجل کی کتاب سے کھیلا جا رہا ہے جبکہ میں تمہارے درمیان موجود ہوں۔ “ اس پر ایک آدمی کھڑا ہوا اور اس نے عرض کیا: اللہ کے رسول! کیا میں اسے قتل نہ کر دوں؟ اسنادہ صحیح، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده صحيح، رواه النسائي (142/6. 143 ح 3430) و أعل بما لا يقدح.»