عن عمر بن الخطاب رضي الله عنه قال: الا لا تغالوا صدقة النساء فإنها لو كانت مكرمة في الدنيا وتقوى عند الله لكان اولاكم بها نبي الله صلى الله عليه وسلم ما علمت رسول الله صلى الله عليه وسلم نكح شيئا من نسائه ولا انكح شيئا من بناته على اكثر من اثنتي عشرة اوقية. رواه احمد والترمذي وابو داود والنسائي وابن ماجه والدارمي عَنْ عُمَرَ بْنِ الْخَطَّابِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قَالَ: أَلَا لَا تُغَالُوا صَدُقَةَ النِّسَاءِ فَإِنَّهَا لَوْ كَانَتْ مَكْرُمَةً فِي الدُّنْيَا وَتَقْوَى عِنْدَ اللَّهِ لَكَانَ أَوْلَاكُمْ بِهَا نَبِيُّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَا عَلِمْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَكَحَ شَيْئًا مِنْ نِسَائِهِ وَلَا أَنْكَحَ شَيْئًا مِنْ بَنَاتِهِ عَلَى أَكْثَرَ مِنَ اثْنَتَيْ عَشْرَةَ أُوقِيَّةً. رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَالنَّسَائِيُّ وَابْنُ مَاجَهْ وَالدَّارِمِيُّ
عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، سن لو! عورتوں کا حق مہر زیادہ مقرر نہ کرو، کیونکہ وہ دنیا میں قابل عزت اور اللہ کے ہاں باعثِ تقوی ہوتا تو تمہاری نسبت اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس کے زیادہ حق دار تھے، میں نہیں جانتا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ازواج مطہرات رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا ہو یا اپنی بیٹیوں کا نکاح کیا ہو تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے بارہ اوقیہ سے زیادہ حق مہر مقرر کیا ہو۔ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و النسائی و ابن ماجہ و الدارمی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه أحمد (40/1. 41 ح 285) و الترمذي (1114 ب و قال: حسن صحيح) و أبو داود (2106) والنسائي (117/6. 118 ح 3351) و ابن ماجه (1887) و الدارمي (141/2 ح 2206)»