عن ابن مسعود قال: كنا نغزو مع رسول الله صلى الله عليه وسلم معنا نساء فقلنا: الا نختصي؟ فنهانا عن ذلك ثم رخص لنا ان نستمتع فكان احدنا ينكح المراة بالثوب إلى اجل ثم قرا عبد الله: (يا ايها الذين آمنوا لا تحرموا طيبات ما احل الله لكم) عَنِ ابْنِ مَسْعُودٍ قَالَ: كُنَّا نَغْزُو مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَعَنَا نِسَاءٌ فَقُلْنَا: أَلَا نَخْتَصِي؟ فَنَهَانَا عَنْ ذَلِكَ ثُمَّ رَخَّصَ لَنَا أَنْ نَسْتَمْتِعَ فَكَانَ أَحَدُنَا يَنْكِحُ الْمَرْأَةَ بِالثَّوْبِ إِلَى أَجَلٍ ثُمَّ قَرَأَ عَبْدُ اللَّهِ: (يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا لَا تُحَرِّمُوا طَيِّبَاتِ مَا أَحَلَّ اللَّهُ لَكُمْ)
ابن مسعود رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، ہم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے ساتھ جہاد میں شریک ہوتے تھے اور ہمارے ساتھ عورتیں نہیں ہوتی تھیں، ہم نے عرض کیا: کیا ہم خصی نہ ہو جائیں؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں اس سے منع فرمایا، پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں متعہ کرنے کی رخصت عطا فرمائی، ہم میں سے کوئی شخص کپڑے کے عوض ایک مدت تک کسی عورت سے نکاح کرتا، پھر عبداللہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”اے مومنو! پاکیزہ چیزوں کو، جو اللہ نے تمہارے لیے حلال کی ہیں، حرام قرار نہ دو۔ “ متفق علیہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «متفق عليه، رواه البخاري (4615) و مسلم (1404/11)»