وعن ابن عباس قال: انكحت عائشة ذات قرابة لها من الانصار فجاء رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «اهديتم الفتاة؟» قالوا: نعم قال: «ارسلتم معها من تغني؟» قالت: لا فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: إن الانصار قوم فيهم غزل فلو بعثتم معها من يقول: اتيناكم اتيناكم فحيانا وحياكم. رواه ابن ماجه وَعَن ابْن عَبَّاس قَالَ: أنكحت عَائِشَة ذَات قَرَابَةٍ لَهَا مِنَ الْأَنْصَارِ فَجَاءَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «أَهَدَيْتُمُ الْفَتَاةَ؟» قَالُوا: نعم قَالَ: «أرسلتم مَعهَا من تغني؟» قَالَتْ: لَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: إِنَّ الْأَنْصَارَ قَوْمٌ فِيهِمْ غَزَلٌ فَلَو بَعَثْتُمْ مَعَهَا مَنْ يَقُولُ: أَتَيْنَاكُمْ أَتَيْنَاكُمْ فحيانا وحياكم. رَوَاهُ ابْن مَاجَه
ابن عباس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، عائشہ رضی اللہ عنہ نے انصار میں سے اپنی ایک عزیزہ کی شادی کی تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تشریف لائے اور فرمایا: ”کیا تم نے لڑکی کو بھیج دیا؟“ انہوں نے عرض کیا: جی ہاں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”کیا تم نے اشعار پڑھنے والوں کو اس کے ساتھ بھیجا ہے؟“ عائشہ رضی اللہ عنہ نے عرض کیا: نہیں، تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”انصار ایسے لوگ ہیں جو گانے کا رجحان رکھتے ہیں، اگر تم اس کے ساتھ کسی ایسے شخص کو بھیجتی جو کہتا: اَتَیْنا کُمْ اَتَیْنَا کُمْ فَحَیَّانَا وَ حَیَّاکُمْ ہم تمہارے پاس آئے، ہم تمہارے پاس آئے ہمیں بھی مبارک ہو اور تمہیں بھی مبارک ہو“ سندہ ضعیف، رواہ ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه ابن ماجه (1900) ٭ أبو الزبير عنعن و أصل الحديث عند البخاري في صحيحه (5162)»