وعن ابي هريرة عن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: «إن الرجل ليعمل والمراة بطاعة الله ستين سنة ثم يحضرهما الموت فيضاران في الوصية فتجب لهما النار» ثم قرا ابو هريرة (من بعد وصية يوصى بها او دين غير مضار) إلى قوله (وذلك الفوز العظيم) رواه احمد والترمذي وابو داود وابن ماجه وَعَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: «إِنَّ الرَّجُلَ لَيَعْمَلُ وَالْمَرْأَةَ بِطَاعَةِ اللَّهِ سِتِّينَ سَنَةً ثُمَّ يَحْضُرُهُمَا الْمَوْتُ فَيُضَارَّانِ فِي الْوَصِيَّةِ فَتَجِبُ لَهُمَا النَّارُ» ثُمَّ قَرَأَ أَبُو هُرَيْرَةَ (مِنْ بَعْدِ وَصِيَّةٍ يُوصَى بِهَا أَوْ دَيْنٍ غير مضار) إِلَى قَوْله (وَذَلِكَ الْفَوْز الْعَظِيم) رَوَاهُ أَحْمَدُ وَالتِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ
ابوہریرہ رضی اللہ عنہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے روایت کرتے ہیں، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”بے شک آدمی اور عورت ساٹھ سال تک اللہ کی اطاعت میں نیک عمل کرتے رہتے ہیں، پھر انہیں موت آتی ہے تو وہ وصیت میں کسی کو نقصان پہنچا جاتے ہیں، تو ان دونوں کے لیے جہنم کی آگ واجب ہو جاتی ہے۔ “ پھر ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے یہ آیت تلاوت فرمائی: ”وراثت کی تقسیم وصیت کے نفاذ اور قرض کی ادائیگی کے بعد ہے اور وہ وصیت نقصان پہنچانے والی نہ ہو .... اور یہ بہت بڑی کامیابی ہے۔ “ اسنادہ حسن، رواہ احمد و الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أحمد (278/2 ح 7728) والترمذي (2117 وقال: حسن غريب) و أبو داود (2867) و ابن ماجه (2704)»