وعن عمرو بن شعيب عن ابيه عن جده ان العاص بن وائل اوصى ان يعتق عنه مائة رقبة فاعتق ابنه هشام خمسين رقبة فاراد ابنه عمرو ان يعتق عنه الخمسين الباقية فقال: حتى اسال رسول الله صلى الله عليه وسلم فاتى النبي صلى الله عليه وسلم فقال: يا رسول الله إن ابي اوصى ان يعتق عنه مائة رقبة وإن هشاما اعتق عنه خمسين وبقيت عليه خمسون رقبة افاعتق عنه فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إنه لو كان مسلما فاعتقتم عنه او تصدقتم عنه او حججتم عنه بلغه ذلك» . رواه ابو داود وَعَنْ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ جَدِّهِ أَنَّ الْعَاصَ بْنَ وَائِلٍ أَوْصَى أَنْ يُعْتَقَ عَنْهُ مِائَةُ رَقَبَةٍ فَأَعْتَقَ ابْنُهُ هِشَامٌ خَمْسِينَ رَقَبَةً فَأَرَادَ ابْنُهُ عَمْرٌو أَنْ يُعْتِقَ عَنهُ الْخمسين الْبَاقِيَة فَقَالَ: حَتَّى أَسْأَلَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَتَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبِي أَوْصَى أَنْ يُعْتَقَ عَنْهُ مِائَةُ رَقَبَةٍ وَإِنَّ هِشَامًا أَعْتَقَ عَنْهُ خَمْسِينَ وَبَقِيَتْ عَلَيْهِ خَمْسُونَ رَقَبَةً أَفَأَعْتِقُ عَنْهُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِنَّه لَو كَانَ مُسلما فأعتقتم عَنْهُ أَوْ تَصَدَّقْتَمْ عَنْهُ أَوْ حَجَجْتَمْ عَنْهُ بلغه ذَلِك» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
عمرو بن شعیب اپنے والد سے اور وہ اپنے دادا سے روایت کرتے ہیں، کہ عاص بن وائل نے وصیت کی کہ اس کی طرف سے سو غلام آزاد کیے جائیں، ان کے بیٹے ہشام نے ان کی طرف سے پچاس غلام آزاد کیے، اور ان کے بیٹے عمرو رضی اللہ عنہ نے ان کی طرف سے پچاس غلام آزاد کرنے کا ارادہ کیا تو کہا: حتی کہ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مسئلہ دریافت کر لوں، وہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو عرض کیا، اللہ کے رسول! میرے والد نے وصیت کی تھی کہ ان کی طرف سے سو غلام آزاد کیے جائیں، ہشام نے ان کی طرف سے پچاس آزاد کر دیے ہیں اور باقی پچاس رہ گئے ہیں، کیا میں ان کی طرف سے آزاد کر دوں؟ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”اگر وہ مسلمان مرتا تو تم اس کی طرف سے غلام آزاد کرتے، یا تم اس کی طرف سے صدقہ کرتے یا تم اس کی طرف سے حج کرتے تو اس کا اسے ثواب پہنچتا۔ “ اسنادہ حسن، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «إسناده حسن، رواه أبو داود (2883)»