وعن ابي امامة قال: سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول في خطبته عام حجة الوداع: «إن الله قد اعطى كل ذي حق حقه فلا وصية لوارث» . رواه ابو داود وابن ماجه وزاد الترمذي: «الولد للفراش وللعاهر الحجر وحسابهم على الله» وَعَنْ أَبِي أُمَامَةَ قَالَ: سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ فِي خُطْبَتِهِ عَامَ حَجَّةِ الْوَدَاعِ: «إِنِ اللَّهَ قَدْ أَعْطَى كُلَّ ذِي حَقٍّ حَقَّهُ فَلَا وَصِيَّةَ لِوَارِثٍ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَزَادَ التِّرْمِذِيُّ: «الْوَلَدُ لِلْفَرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ وَحِسَابُهُمْ عَلَى اللَّهِ»
ابوامامہ رضی اللہ عنہ بیان کرتےہیں، میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو خطبہ حجۃ الوداع کے موقع پر فرماتے ہوئے سنا: ”اللہ نے ہر حق دار کو اس کا حق دے دیا، وارث کے لیے وصیت کرنے کا کوئی حق نہیں۔ “ ابوداؤد، ابن ماجہ۔ اور امام ترمذی نے یہ اضافہ نقل کیا: ”بچہ بیوی کے مالک کا ہے جبکہ زانی کے لیے پتھر (یعنی رجم) ہے، اور ان کا حساب اللہ کے ذمہ ہے۔ “ صحیح، رواہ ابوداؤد و ابن ماجہ و الترمذی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «صحيح، رواه أبو داود (2870) و ابن ماجه (2713) و الترمذي (2120 وقال: حسن)»