وعن امية بن صفوان عن ابيه: ان النبي صلى الله عليه وسلم استعار منه ادراعه يوم حنين فقال: اغصبا يا محمد؟ قال: «بل عارية مضمونة» . رواه ابو داود وَعَن أُميَّة بن صَفْوَان عَنْ أَبِيهِ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اسْتَعَارَ مِنْهُ أَدْرَاعَهُ يَوْمَ حُنَيْنٍ فَقَالَ: أَغَصْبًا يَا مُحَمَّدَ؟ قَالَ: «بَلْ عَارِيَةً مَضْمُونَةً» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
امیہ بن صوان اپنے والد سے روایت کرتے ہیں، کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے غزوہ حنین کے موقع پر اس سے کچھ زریں مستعار لیں تو اس نے کہا: محمد (صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم)! غصب کے طور پر لینا چاہتے ہو؟ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”نہیں، بلکہ قابل واپسی، ادھار کے طور پر۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (3562) ٭ شريک القاضي عنعن و للحديث شواھد ضعيفة. و حديث الحاکم (47/2) يخالفه و سنده حسن.»