مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. درخت سے گرے ہوئے پھل اٹھانے کا مسئلہ
حدیث نمبر: 2957
Save to word اعراب
وعن رافع بن عمرو الغفاري قال: كنت غلاما ارمي نخل الانصار فاتي بي النبي صلى الله عليه وسلم فقال: «يا غلام لم ترمي النخل؟» قلت: آكل قال: «فلا ترم وكل مما سقط في اسفلها» ثم مسح راسه فقال: «اللهم اشبع بطنه» . رواه الترمذي وابو داود وابن ماجه وسنذكر حديث عمرو بن شعيب في «باب اللقطة» إن شاء الله تعالى وَعَن رَافع بن عَمْرو الْغِفَارِيّ قَالَ: كُنْتُ غُلَامًا أَرْمِي نَخْلَ الْأَنْصَارِ فَأُتِيَ بِيَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «يَا غُلَامُ لِمَ تَرْمِي النَّخْلَ؟» قُلْتُ: آكُلُ قَالَ: «فَلَا تَرْمِ وَكُلْ مِمَّا سَقَطَ فِي أَسْفَلِهَا» ثُمَّ مَسَحَ رَأْسَهُ فَقَالَ: «اللَّهُمَّ أَشْبِعْ بَطْنَهُ» . رَوَاهُ التِّرْمِذِيُّ وَأَبُو دَاوُدَ وَابْنُ مَاجَهْ وَسَنَذْكُرُ حَدِيثَ عَمْرِو بْنِ شُعَيْبٍ فِي «بَابِ اللّقطَة» إِن شَاءَ الله تَعَالَى
رافع بن عمرو غفاری رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میں چھوٹا سا لڑکا تھا اور میں انصار کے کھجوروں کے درختوں پر پتھر پھینک رہا تھا، تو مجھے (پکڑ کر) نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے پاس لایا گیا۔ آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: لڑکے! تم نے کھجور کے درختوں پر پتھر کیوں پھینکے؟ میں نے عرض کیا، کھجوریں کھانے کے لیے، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: پتھر نہ مارو، جو نیچے گری ہوں ان میں سے کھاؤ۔ پھر آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے میرے سر پر شفقت سے ہاتھ پھیرا اور دعا کی: اے اللہ! اس کے پیٹ کو بھر دے۔ اسنادہ ضعیف، رواہ الترمذی و ابوداؤد و ابن ماجہ۔ وَسَنَذْکُرُ حَدِیْثَ عَمْرِ وبْنِ شُعَیْبِ فِیْ بَابِ اللُّقْطَۃِ اِنْ شَاءَ اللہُ تَعَالیٰ۔ اور عمرو بن شعیب کی حدیث کو ہم انشاءاللہ باب اللقطۃ میں ذکر کریں گے۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«إسناده ضعيف، رواه الترمذي (1288 وقال: حسن صحيح غريب) و أبو داود (2622) و ابن ماجه (2299)
٭ فيه ابن أبي الحکم: لم يوثقه غير الترمذي فھو ’’مستور‘‘ کما قال صاحب التقريب.
حديث عمرو بن شعيب يأتي (3036)»

قال الشيخ زبير على زئي: إسناده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.