مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
حدیث نمبر: 2940
Save to word اعراب
وعن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم عند بعض نسائه فارسلت إحدى امهات المؤمنين بصحفة فيها طعام فضربت التي النبي صلى الله عليه وسلم في بيتها يد الخادم فسقطت الصحفة فانفلقت فجمع النبي صلى الله عليه وسلم فلق الصحفة ثم جعل يجمع فيها الطعام الذي كان في الصحفة ويقول: «غارت امكم» ثم حبس الخادم حتى اتي بصحفة من عند التي هو في بيتها فدفع الصحفة الصحيحة إلى التي كسرت صحفتها وامسك المكسورة في بيت التي كسرت . رواه البخاري وَعَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عِنْدَ بَعْضِ نِسَائِهِ فَأَرْسَلَتْ إِحْدَى أُمَّهَاتِ الْمُؤْمِنِينَ بِصَحْفَةٍ فِيهَا طَعَامٌ فَضَرَبَتِ الَّتِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي بَيْتِهَا يَدَ الْخَادِمِ فَسَقَطَتِ الصَّحْفَةُ فَانْفَلَقَتْ فَجَمَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِلَقَ الصَّحْفَةِ ثُمَّ جَعَلَ يَجْمَعُ فِيهَا الطَّعَامَ الَّذِي كَانَ فِي الصَّحْفَةِ وَيَقُولُ: «غَارَتْ أُمُّكُمْ» ثُمَّ حَبَسَ الْخَادِمَ حَتَّى أُتِيَ بِصَحْفَةٍ مِنْ عِنْدِ الَّتِي هُوَ فِي بَيْتُهَا فَدَفَعَ الصَّحْفَةَ الصَّحِيحَةَ إِلَى الَّتِي كُسِرَتْ صَحْفَتُهَا وَأَمْسَكَ الْمَكْسُورَةَ فِي بَيْتِ الَّتِي كَسَرَت . رَوَاهُ البُخَارِيّ
انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم اپنی کسی زوجہ محترمہ کے پاس تھے تو آپ کی کسی زوجہ محترمہ نے پلیٹ میں کھانا بھیجا تو جن کے گھر نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم تشریف فرما تھے انہوں نے خادم کے ہاتھ پر مارا تو وہ پلیٹ گر کر ٹوٹ گئی، نبی صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے پلیٹ کے ٹکڑے اکٹھے کیے، اور بکھرے ہوئے کھانے کو اٹھایا، ساتھ میں کہنے لگے: تمہاری ماں نے غیرت کھائی۔ پھر آپ نے خادم کو روکا حتی کہ اسے زوجہ محترمہ کے گھر سے، جن کے گھر آپ تشریف فرما تھے، صحیح پلیٹ دی اور وہ ٹوٹی ہوئی پلیٹ اس زوجہ محترمہ کے گھر رکھ دی جنہوں نے توڑی تھی۔ رواہ البخاری۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه البخاري (5225)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.