مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. حاجیوں کا سامان چُرانے والے کا عبرتناک انجام
حدیث نمبر: 2942
Save to word اعراب
وعن جابر قال: انكسفت الشمس في عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم يوم مات إبراهيم بن رسول الله صلى الله عليه وسلم فصلى بالناس ست ركعات باربع سجدات فانصرف وقد آضت الشمس وقال: ما من شيء توعدونه إلا قد رايته في صلاتي هذه لقد جيء بالنار وذلك حين رايتموني تاخرت مخافة ان يصيبني من لفحها وحتى رايت فيها صاحب المحجن يجر قصبه في النار وكان يسرق الحاج بمحجته فإن فطن له قال: إنما تعلق بمحجتي وإن غفل عنه ذهب به وحتى رايت فيها صاحبة الهرة التي ربطتها فلم تطعمها ولم تدعها تاكل من خشاش الارض حتى ماتت جوعا ثم جيء بالجنة وذلك حين رايتموني تقدمت حتى قمت في مقامي ولقد مددت يدي وانا اريد ان اتناول من ثمرتها لتنظروا إليه ثم بدا لي ان لا افعل. رواه مسلم وَعَنْ جَابِرٍ قَالَ: انْكَسَفَتِ الشَّمْسُ فِي عَهْدِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ مَاتَ إِبْرَاهِيمُ بْنُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَصَلَّى بِالنَّاسِ سِتَّ رَكَعَاتٍ بِأَرْبَعِ سَجَدَاتٍ فَانْصَرَفَ وَقَدْ آضَتِ الشَّمْسُ وَقَالَ: مَا مِنْ شَيْءٍ تُوعَدُونَهُ إِلَّا قَدْ رَأَيْتُهُ فِي صَلَاتِي هَذِهِ لَقَدْ جِيءَ بِالنَّارِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَأَخَّرْتُ مَخَافَةَ أَنْ يُصِيبَنِي مِنْ لَفْحِهَا وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَ الْمِحْجَنِ يَجُرُّ قُصْبَهُ فِي النَّارِ وَكَانَ يسرق الْحَاج بمحجته فَإِن فطن لَهُ قَالَ: إِنَّمَا تعلق بمحجتي وَإِنْ غُفِلَ عَنْهُ ذَهَبَ بِهِ وَحَتَّى رَأَيْتُ فِيهَا صَاحِبَةَ الْهِرَّةِ الَّتِي رَبَطَتْهَا فَلَمْ تُطْعِمْهَا وَلَمْ تَدَعْهَا تَأْكُلُ مِنْ خَشَاشِ الْأَرْضِ حَتَّى مَاتَتْ جُوعًا ثُمَّ جِيءَ بِالْجَنَّةِ وَذَلِكَ حِينَ رَأَيْتُمُونِي تَقَدَّمْتُ حَتَّى قُمْتُ فِي مَقَامِي وَلَقَدْ مَدَدْتُ يَدِي وَأَنَا أُرِيدُ أَنْ أَتَنَاوَلَ مِنْ ثَمَرَتِهَا لِتَنْظُرُوا إِلَيْهِ ثُمَّ بَدَا لِي أَنْ لَا أفعل. رَوَاهُ مُسلم
جابر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے دور میں رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم کے بیٹے ابراہیم کی وفات کے دن سورج گرہن ہوا تو آپ نے چھ رکوعوں اور چار سجدوں سے صحابہ کو (دو رکعت) نماز پڑھائی، آپ نماز سے فارغ ہوئے تو سورج اپنی اصلی (چمک دار) حالت پر آ چکا تھا، اور آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: جس جس چیز کا تم سے وعدہ کیا گیا میں نے اپنی اس نماز میں اسے دیکھ لیا، جہنم میرے سامنے لائی گئی اور یہ اس وقت تھی جب تم نے مجھے دیکھا کہ میں، اس اندیشے کے پیش نظر کہ کہیں اس کی حرارت مجھے اپنی لپیٹ میں نہ لے لے، پیچھے ہٹ گیا، حتی کہ میں نے کھونڈی والے شخص کو آگ میں اپنی انتڑیاں گھسیٹتے ہوئے دیکھا، وہ اپنی کھونڈی سے حاجیوں کی چیزیں چرایا کرتا تھا اگر پتہ چل جاتا تو کہتا: یہ چیزیں کھونڈی سے لٹک گئیں تھیں، اور اگر پتہ نہ چلتا تو وہ اسے لے جاتا، اور حتی کہ میں نے اس میں بلی والی خاتون بھی دیکھی جس نے اسے باندھ رکھا تھا، وہ اسے خود کھلاتی نہ اسے چھوڑ دیتی کہ وہ زمین کے کیڑے مکوڑے کھا لیتی، حتی کہ وہ بھوک سے مر گئی، پھر جنت پیش کی گئی، اور یہ اس وقت تھا جب تم نے مجھے آگے بڑھتے ہوئے دیکھا، حتی کہ میں اپنی جگہ پر کھڑا ہو گیا اور میں نے اپنا ہاتھ بڑھایا اور میں اس کا پھل لینا چاہتا تھا کہ تم اسے دیکھ لو، لیکن پھر مجھے ظاہر ہوا کہ میں (ایسے) نہ کروں۔ رواہ مسلم۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«رواه مسلم (904/10)»

قال الشيخ زبير على زئي: صحيح


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.