مشكوة المصابيح کل احادیث 6294 :حدیث نمبر

مشكوة المصابيح
كتاب البيوع
--. میراث سے پہلے قرض کی واپسی ہونا چاہیے
حدیث نمبر: 2928
Save to word اعراب
وعن سعد بن الاطول قال: مات اخي وترك ثلاثمائة دينار وترك ولدا صغارا فاردت ان انفق عليهم فقال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن اخلك محبوس بدينه فاقض عنه» . قال: فذهبت فقضيت عنه ولم تبق إلا امراة تدعي دينارين وليست لها بينة قال: «اعطها فإنها صدقة» . رواه احمد وَعَن سعد بن الأطول قَالَ: مَاتَ أَخِي وَتَرَكَ ثَلَاثَمِائَةِ دِينَارٍ وَتَرَكَ وَلَدًا صِغَارًا فَأَرَدْتُ أَنْ أُنْفِقَ عَلَيْهِمْ فَقَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «إِن أخلك مَحْبُوسٌ بِدَيْنِهِ فَاقْضِ عَنْهُ» . قَالَ: فَذَهَبْتُ فَقَضَيْتُ عَنهُ وَلم تبْق إِلَّا امْرَأَةٌ تَدَّعِي دِينَارَيْنِ وَلَيْسَتْ لَهَا بَيِّنَةٌ قَالَ: «أعْطهَا فَإِنَّهَا صَدَقَة» . رَوَاهُ أَحْمد
سعد بن اطول رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، میرا بھائی فوت ہو گیا اور اس نے تین سو دینار اور چھوٹے چھوٹے بچے چھوڑے، میں نے ارادہ کیا کہ میں (یہ رقم) ان پر خرچ کروں، لیکن رسول اللہ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے مجھے فرمایا: تیرا بھائی اپنے قرض کی وجہ سے محبوس ہے، (پہلے) اس کی طرف سے قرض ادا کرو۔ وہ بیان کرتے ہیں۔ میں گیا اور اس کی طرف سے قرض ادا کیا، پھر میں واپس آیا تو عرض کیا، اللہ کے رسول! میں نے اس کی طرف سے سارا قرض ادا کر دیا ہے، صرف ایک عورت باقی رہ گئی ہے جو دو دینار کا مطالبہ کرتی ہے۔ جبکہ اس کے پاس کوئی دلیل نہیں، آپ صلی ‌اللہ ‌علیہ ‌وآلہ ‌وسلم نے فرمایا: اسے دے دو کیونکہ وہ سچی ہے۔ سندہ ضعیف، رواہ احمد۔

تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله:
«سنده ضعيف، رواه أحمد (7/5ح 20336. 20337، 136/4 ح 17359 واللفظ له) [و ابن ماجه:2433]
٭ عبد الملک أبو جعفر مجھول الحال و للحديث شاھد صحيح عند أحمد (7/5) وغيره دون قوله: ’’و ترک ثلاثمائة‘‘.»

قال الشيخ زبير على زئي: سنده ضعيف


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.