وعن عبد الله بن ابي ربيعة قال: استقرض مني النبي صلى الله عليه وسلم اربعين الفا فجاءه مال فدفعه إلي وقال: «بارك الله تعالى في اهلك ومالك إنما جزاء السلف الحمد والاداء» . رواه النسائي وَعَن عبد الله بن أبي ربيعَة قَالَ: اسْتَقْرَضَ مِنِّي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعِينَ أَلْفًا فَجَاءَهُ مَالٌ فَدَفَعَهُ إِلَيَّ وَقَالَ: «بَارَكَ اللَّهُ تَعَالَى فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ إِنَّمَا جَزَاءُ السَّلَفِ الْحَمْدُ وَالْأَدَاءُ» . رَوَاهُ النَّسَائِيُّ
عبداللہ بن ابی ربیعہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں، نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھ سے چالیس ہزار درہم قرض لیا، آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس مال آیا تو آپ نے وہ مجھے واپس کر دیا، اور فرمایا: ”اللہ تعالیٰ تمہارے اہل و مال میں برکت فرمائے، قرض کی جزا ہی شکریہ ادا کرنا اور قرض ادا کرنا ہے۔ “ حسن، رواہ النسائی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «حسن، رواه النسائي (314/7 ح 4687) و ابن ماجه (2424)»