عن زهرة بن معبد: انه كان يخرج به جده عبد الله بن هشام إلى السوق فيشتري الطعام فيلقاه ابن عمر وابن الزبير فيقولان له: اشركنا فإن النبي صلى الله عليه وسلم قد دعا لك بالبركة فيشركهم فربما اصاب الراحلة كما هي فيبعث بها إلى المنزل وكان عبد الله بن هشام ذهبت به امه إلى النبي صلى الله عليه وسلم فمسح راسه ودعا له بالبركة. رواه البخاري عَن زهرَة بن معبد: أَنَّهُ كَانَ يَخْرُجُ بِهِ جَدُّهُ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ إِلَى السُّوقِ فَيَشْتَرِيَ الطَّعَامَ فَيَلْقَاهُ ابْنُ عُمَرَ وَابْنُ الزُّبَيْرِ فَيَقُولَانِ لَهُ: أَشْرِكْنَا فَإِنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ دَعَا لَكَ بِالْبَرَكَةِ فَيُشْرِكُهُمْ فَرُبَّمَا أَصَابَ الرَّاحِلَةَ كَمَا هِيَ فَيَبْعَثُ بِهَا إِلَى الْمَنْزِلِ وَكَانَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ هِشَامٍ ذَهَبَتْ بِهِ أُمُّهُ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَمَسَحَ رَأسه ودعا لَهُ بِالْبركَةِ. رَوَاهُ البُخَارِيّ
زہرہ بن معبد سے روایت ہے کہ ان کے دادا عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ انہیں بازار لے جاتے اور غلہ خریدتے، پھر ابن عمر رضی اللہ عنہ اور ابن زبیر رضی اللہ عنہ انہیں ملتے تو وہ انہیں (عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ سے) کہتے: ہمیں بھی شریک کر لو، کیونکہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے آپ کے لیے برکت کی دعا فرمائی ہے، وہ انہیں شریک کر لیتے، بسا اوقات انہیں پورے اونٹ کے سامان کا نفع ہو جاتا تو وہ اسے اپنے گھر کی طرف بھیج دیتے، اور عبداللہ بن ہشام رضی اللہ عنہ کو ان کی والدہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے پاس لے کر گئی تھیں تو آپ نے اس کے سر پر پیار سے ہاتھ پھیرا، اور اس کے لیے برکت کی دعا کی تھی۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «رواه البخاري (2501)»