وعن صالح مولى لسعد ان سعدا وجد عبيدا من عبيد المدينة يقطعون من شجر المدينة فاخذ متاعهم وقال يعني لمواليهم سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم ينهى ان يقطع من شجر المدينة شيء وقال: «من قطع منه شيئا فلمن اخذه سلبه» . رواه ابو داود وَعَنْ صَالِحٍ مَوْلًى لِسَعْدٍ أَنَّ سَعْدًا وَجَدَ عَبِيدًا مِنْ عَبِيدِ الْمَدِينَةِ يَقْطَعُونَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ فَأَخَذَ مَتَاعَهُمْ وَقَالَ يَعْنِي لِمَوَالِيهِمْ سَمِعْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ينْهَى أَنْ يُقْطَعَ مِنْ شَجَرِ الْمَدِينَةِ شَيْءٌ وَقَالَ: «مَنْ قَطَعَ مِنْهُ شَيْئًا فَلِمَنْ أَخَذَهُ سَلَبُهُ» . رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سعد رضی اللہ عنہ کے آزاد کردہ غلام صالح سے روایت ہے کہ سعد رضی اللہ عنہ نے مدینہ کے کچھ غلاموں کو مدینہ کے درخت کاٹتے ہوئے پایا تو انہوں نے ان کا سامان لے لیا، اور ان کے مالکوں سے فرمایا: میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو مدینہ کے درخت سے کوئی چیز کاٹنے سے منع کرتے ہوئے سنا، اور آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اس کی کوئی چیز کاٹے تو جو شخص اسے پکڑے تو اس کا سامان اسی (پکڑنے والے) کو ملے گا۔ “ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2038) ٭ مولي سعد مجھول.»