عن سليمان بن ابي عبد الله قال: رايت سعد بن ابي وقاص اخذ رجلا يصيد في حرم المدينة الذي حرم رسول الله صلى الله عليه وسلم فسلبه ثيابه فجاءه مواليه فكلموه فيه فقال: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم حرم هذا الحرم وقال: «من اخذ احدا يصيد فيه فليسلبه» . فلا ارد عليكم طعمة اطعمنيها رسول الله صلى الله عليه وسلم ولكن إن شئتم دفعت إليكم ثمنه. رواه ابو داود عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ أَبِي عَبْدِ اللَّهِ قَالَ: رَأَيْتُ سَعْدَ بْنَ أَبِي وَقَّاصٍ أَخَذَ رَجُلًا يَصِيدُ فِي حَرَمِ الْمَدِينَةِ الَّذِي حَرَّمَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَلَبَهُ ثِيَابَهُ فَجَاءَهُ مَوَالِيهِ فَكَلَّمُوهُ فِيهِ فَقَالَ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حَرَّمَ هَذَا الْحَرَمَ وَقَالَ: «مَنْ أَخَذَ أَحَدًا يَصِيدُ فِيهِ فَلْيَسْلُبْهُ» . فَلَا أَرُدُّ عَلَيْكُمْ طُعْمَةً أَطْعَمَنِيهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَلَكِنْ إِنْ شِئْتُمْ دفعتُ إِليكم ثمنَه. رَوَاهُ أَبُو دَاوُد
سلیمان بن ابی عبداللہ بیان کرتے ہیں، میں نے سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ کو دیکھا کہ انہوں نے ایک آدمی کو پکڑا جو حرم مدینہ میں، جس کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے حرم قرار دیا ہے، شکار کر رہا تھا، انہوں نے اس کا کپڑا سلب کر لیا، تو اس کے مالک آپ کے پاس آئے اور آپ سے اس بارے میں بات چیت کی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس حرم کو حرام قرار دیا ہے اور انہوں نے فرمایا: ”جو شخص کسی کو اس میں شکار کرتا ہوا پائے تو وہ اس کا کپڑا سلب کر لے۔ “ لہذا میں یہ رزق تمہیں واپس نہیں دوں گا جو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے مجھے عطا کیا ہے، لیکن اگر تم چاہو تو میں اس کی قیمت تمہیں ادا کر دیتا ہوں۔ سندہ ضعیف، رواہ ابوداؤد۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «سنده ضعيف، رواه أبو داود (2037) ٭ سليمان بن أبي عبد الله مجھول الحال لم يوثقه غير ابن حبان.»