وعن محمد بن قيس بن مخرمة قال: خطب رسول الله صلى الله عليه وسلم فقال: «إن اهل الجاهلية كانوا يدفعون من عرفة حين تكون الشمس كانها عمائم الرجال في وجوههم قبل ان تغرب ومن المزدلفة بعد ان تطلع الشمس حين تكون كانها عمائم الرجال في وجوههم. وإنا لا ندفع من عرفة حتى تغرب الشمس وندفع من المزدلفة قبل ان تطلع الشمس هدينا مخالف لهدي عبدة الاوثان والشرك» . رواه البيهقي في شعب الإيمان وقال فيه: خطبنا وساقه بنحوه وَعَن محمّدِ بنِ قيسِ بن مَخْرمةَ قَالَ: خَطَبَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ: «إِنَّ أَهْلَ الْجَاهِلِيَّةِ كَانُوا يَدْفَعُونَ مِنْ عَرَفَةَ حِينَ تَكُونُ الشَّمْسُ كَأَنَّهَا عَمَائِمُ الرِّجَالِ فِي وُجُوهِهِمْ قَبْلَ أَنْ تَغْرُبَ وَمِنَ الْمُزْدَلِفَةِ بَعْدَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ حِينَ تَكُونُ كَأَنَّهَا عَمَائِمُ الرِّجَالِ فِي وُجُوهِهِمْ. وَإِنَّا لَا نَدْفَعُ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى تَغْرُبَ الشَّمْسُ وَنَدْفَعُ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ قَبْلَ أَنْ تَطْلُعَ الشَّمْسُ هَدْيُنَا مُخَالِفٌ لِهَدْيِ عَبَدَةِ الْأَوْثَانِ وَالشِّرْكِ» . رَوَاهُ الْبَيْهَقِيُّ فِي شعب الْإِيمَان وَقَالَ فِيهِ: خَطَبنَا وَسَاقه بِنَحْوِهِ
محمد بن قیس بن مخرمہ بیان کرتے ہیں، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا تو فرمایا: ”اہل جاہلیت عرفات سے اس وقت لوٹا کرتے تھے جب سورج غروب ہونے سے پہلے اس طرح ہو جیسے آدمیوں کی پگڑیاں ان کے چہروں پر ہوں، اور مزدلفہ سے طلوعِ آفتاب کے بعد جیسے آدمیوں کی پگڑیاں ان کے چہروں پر ہوں۔ جبکہ ہم غروب آفتاب کے بعد عرفات سے لوٹتے ہیں اور طلوع آفتاب سے پہلے مزدلفہ سے واپس آتے ہیں، ہمارا طریقہ، بتوں کے پجاریوں اور مشرکوں کے طریقے سے مختلف ہے۔ “ بیہقی۔ اور فرمایا: ہمیں خطبہ ارشاد فرمایا، اور باقی حدیث ویسے ہی بیان کی۔ ضعیف، رواہ البیھقی فی سنن الکبریٰ۔
تحقيق و تخريج الحدیث: محدث العصر حافظ زبير على زئي رحمه الله: «ضعيف، رواه [البيھقي في السنن الکبري 125/5) والحاکم (523/3) وصححه ووافقه الذهبي] ٭ السند مرسل و رواه شعبة عن ابن جريج عن محمد بن قيس بن مخرمة عن مسور بن مخرمة به نحو المعني و سنده ضعيف، ابن جريج مدلس و عنعن.»